سوشیل میڈیا

میں نے لفظ بہ لفظ قرآن شریف کی تلاوت کی، ہالی ووڈ اداکار ول اسمتھ کا انکشاف

اسمتھ نے مزید کہاکہ مجھے سادگی بہت پسند ہے، گزشتہ برس میں نے قرآن شریف کی حرف بہ حرف تلاوت کی، قرآن بہت سچا اور آئینہ کی طرح شفاف ہے۔

نئی دہلی: اداکار ول اسمتھ بھی ہالی ووڈ کے منتخب سپر اسٹارز میں شامل ہیں۔ فلم بیڈ بوائے اور ہانگ کانگ سے مداحوں کے دلوں میں اپنی خاص جگہ بنانے والے ول کسی نہ کسی وجہ سے خبروں میں رہتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
سالانہ جلسہ حسن قرأتِ قرآن
دستور ہمارے لئے بائبل، قرآن اور بھگود گیتا : وزیر داخلہ جی پرمیشور

ول اسمتھ نے قرآن شریف کو آئینہ کی طرح شفاف قراردیتے ہوئے کہاکہ قرآن شریف کی گہرائی سے تلاوت کے بعد بہت سی غلط فہمیاں دور ہوجاتی ہیں۔

ہالی ووڈ اداکار نے بگ ٹائم پوڈ کاسٹ پر مصری صحافی عمرو ادیب کے ساتھ بات چیت کے ان تاثرات کااظہار کیا۔ اُنہوں نے کہاکہ میں گزشتہ دوسال سے مشکل حالات سے گزررہا تھا تب میری توجہ روحانیت کی تلاش میں گزری اور میں نے تمام مقدس کتابوں کا مطالعہ کیا ، یہ میری زندگی کا وہ دور تھا جب میں اپنے دل کو زیادہ سے زیادہ سکون دینا چاہتاتھا۔

اسمتھ نے مزید کہاکہ مجھے سادگی بہت پسند ہے، گزشتہ برس میں نے قرآن شریف کی حرف بہ حرف تلاوت کی، قرآن بہت سچا اور آئینہ کی طرح شفاف ہے۔

جب اسمتھ سے سوال کیا گیا کہ اُنہوں نے قرآن شریف کے مطالعہ کے بعد کیا دریافت کیا؟ اس پر اُنہوں نے کہاکہ کاش میں بتاسکتا کہ مقدس کتاب میں موسی کا کتنا ذکر ہے۔ میں نے قرآن میں موسی اور اُن کے تجربات کو پڑھا۔

اسمتھ نے کہاکہ قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا جتنی بار ذکر ہوا ہے میں پڑھ کر حیران رہ گیا ، مجھے حضرت موسی علیہ السلام کی زندگی اور اُن کے تجربہ نے بہت متاثر کیا۔

دوران انٹرویو اسمتھ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ میں نے قرآن شریف کے علاوہ یہودی اور عیسائیوں کی مقدس کتابوں کا بھی مطالعہ کیا اور حیران رہ گیا کہ کس طرح تینوں مقدس کتابیں قرآن شریف، توریت اور بائبل ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔ توریت سے بائبل اور پھر قرآن شریف، میں حیران تھا کہ یہ تینوں کتابیں ایک ہی طرح ہیں۔ ابراہیم علیہ السلام کو انبیا کے والد اور اُن کی نسل سے اسماعیل علیہ السلام اور اسحاق علیہ السلام آئے، اس سلسلہ نبوت کی پوری طرح سمجھنا میرے لئے بے حد خوبصورت تھا۔

اپنی پیشہ ورانہ زندگی کی طرح ول اسمتھ بھی اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے کافی خبروں میں رہے ہیں۔ 2022 کے آسکر ایوارڈز کے دوران ان کے نام کے ساتھ ایک بڑا تنازعہ جڑ گیا تھا۔