این ڈی اے میں شمولیت کے فوری بعد راج بھر نے عباس انصاری سے تعلقات منقطع کرلئے
عباس انصاری، قانون انسدادِ کالا دھن سے متعلق ایک کیس میں ضلع کاس گنج کی جیل میں قید ہے۔ ایس بی ایس پی نے 2022ء کے اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی سے اتحاد کرکے مقابلہ کیا تھا۔
لکھنؤ: نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) میں شمولیت کے مشکل سے 24 گھنٹے بعد سہل دیو بھارتیہ سماج پارٹی صدر اوم پرکاش راج بھر نے اپنے ہی رکن اسمبلی عباس انصاری جو جیل میں بند سرغنہ مختار انصاری کے بیٹے ہیں، سے تعلقات منقطع کرلیے۔
عباس انصاری، قانون انسدادِ کالا دھن سے متعلق ایک کیس میں ضلع کاس گنج کی جیل میں قید ہے۔ ایس بی ایس پی نے 2022ء کے اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی سے اتحاد کرکے مقابلہ کیا تھا۔
اسمبلی کے اس انتخابات میں ایس بی ایس پی کی جانب سے 19 امیدوار میدان میں تھے، جن کے منجملہ 6 کامیاب ہوئے، جن میں عباس انصاری بھی شامل تھے۔ انھوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار اشوک کمار سنگھ کو 38 ہزار ووٹوں سے زیادہ فرق سے ہرایا تھا۔
عباس انصاری جن کا خاندان چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کی ہٹ لسٹ فہرست میں شامل ہے کے بارے میں بی جے پی کا موقف دریافت کرنے پر انھوں نے کہا کہ انصاری، سماج وادی پارٹی کے رکن ہیں اور اکھلیش نے انھیں ایس بی ایس پی کے ٹکٹ پر انتخابات میں کھڑا کیا تھا۔
بی جے پی کے ریاستی ترجمان راکیش ترپاٹھی نے بھی کہا کہ صدر ایس بی ایس پی اوم پرکاش راج بھر نے یہ واضح کردیا کہ حالانکہ عباس انصاری نے ایس بی ایس پی کے ٹکٹ پر اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کیا تھا، لیکن وہ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے رکن ہیں۔
بی جے پی نے یہ واضح کردیا کہ مختار انصاری اور ان کے رشتہ دار اور عتیق احمد کے ارکانِ خاندان کا این ڈی اے میں خیرمقدم نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ بی جے پی، جرائم کے تعلق سے صفر برداشت پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس نے جرائم پیشہ افراد کے خلاف مہم کا آغاز کیا ہے۔
جنرل سکریٹری ایس بی ایس پی و ترجمان ارون راج بھر نے جب کہ کہا کہ عباس انصاری نے اسمبلی انتخابات میں ایس بی ایس پی کے ٹکٹ پر مقابلہ کیا تھا۔ وہ حالانکہ قید ہیں لیکن ایس بی ایس پی کے رکن اسمبلی ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ عباس ہماری ہی پارٹی کے رکن ہیں۔ ہمیں ان کے مجرمانہ ریکارڈ کا پتہ نہیں۔ اتحاد کے بارے میں بات چیت کے دوران بی جے پی لیڈروں سے عباس کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ اگر یہ مسئلہ پیش آتا ہے تو وہ اتحاد کی دیگر حلیف جماعتوں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔