تلنگانہ

مسلمان بشمول اقلیتیں، گھر گھر سروے میں حصہ لیں۔ محمد علی شبیر کی اپیل

مشیر حکومت تلنگانہ ایس سی، ایس ٹی، بی سی و مائنا ریٹی ڈپارٹمنٹ محمد علی شبیر نے ریاست کے تمام اقلیتوں بشمول مسلمانوں، کرسچن اور سکھوں سے اپیل کی ہے

حیدرآباد (منصف نیوز بیورو) مشیر حکومت تلنگانہ ایس سی، ایس ٹی، بی سی و مائنا ریٹی ڈپارٹمنٹ محمد علی شبیر نے ریاست کے تمام اقلیتوں بشمول مسلمانوں، کرسچن اور سکھوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ریاستی حکومت کی جانب سے 6 تا30 نومبر کئے جارہے گھر گھر خاندانی سروے میں حصہ لیں اور اپنے سماجی، معاشی، تعلیمی و سیاسی زندگی سے متعلق پوچھے گئے75 سوالات کے جوابات کا مقررہ فارمس میں اندراج کروائیں۔

متعلقہ خبریں
بی جے پی قائدین کو لگام دی گئی ہوتی تو خامنہ ای تبصرہ نہ کرتے:راشد علوی
مودی حکومت، صنعتکاروں کے لئے کام کرتی ہے: راہول گاندھی
نرمل میں 2 روزہ ضلعی سطح کے انسپائر و سائنس ایگزیبیشن کا اختتام
نرمل میں ضلعی سطح کے انسپائر و سائنس ایگزیبیشن کا افتتاح
ہم عوامی رائے کے مطابق جامع رپورٹ حکومت کو پیش کریں گے: بی سی کمیشن چیئرمین بی وینکٹیشور راؤ

گھر گھر سروے، تلنگانہ حکومت کا ایک اہم اقدام ہے جس سے مستقبل میں نئی نسل کو تعلیم اور ملازمتوں میں تحفظات حاصل ہوں گے اور ان کا مستقبل روشن وتابناک ہوگا۔

اس میں کسی کو شکوک وشبہات میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے لیکن بعض لوگ اس سلسلہ میں معصوم عوام کو بہکا رہے ہیں اور وہ سروے سے متعلق غلط فہمیاں پیدا کررہے ہیں اور یہ الزام عائد کررہے ہیں کہ حکومت تلنگانہ، این آر سی کے طرز بی جے پی اور آر ایس ایس کے ایجنڈہ پر عمل کررہی ہے جو بالکل جھوٹ اور بے بنیاد ہے جس کی وہ مذمت کرتے ہیں۔

تلنگانہ حکومت تمام طبقات کو ذات پات کی بنیاد اور آبادی کے تناسب سے سرکاری اسکیمات اور روزگار میں انہیں ان کا حصہ دے گی اور ہر شعبہ حیات میں انہیں سماجی انصاف حاصل ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ راج شیکھر ریڈی حکومت میں جبکہ وہ وزیر اقلیتی بہبود تھے، تب اس وقت بھی مسلمانوں کو4فیصد تحفظات کی فراہمی کے موقع پر بعض افراد نے اعتراضات کئے تھے لیکن ان کی قانونی جدوجہد کی وجہ سے 4فیصد تحفظات کو کامیابی کے ساتھ روبہ عمل لایا گیا نتیجہ میں تلنگانہ اور آندھرا میں 22لاکھ اقلیتی نوجوانوں کو اعلی پیشہ وارانہ کورسس بشمول میڈیکل، انجینئرنگ،ایم بی اے، ایم سی اے و دیگر کورسس میں داخلہ ملا اور تعلیم حاصل کرتے ہوئے یہ نوجوان اپنے مستقبل کو تابناک اور درخشاں بنارہے ہیں۔

محمد علی شبیر نے اقلیتوں کو مشورہ دیا کہ وہ سروے کے فارم میں جہاں مذہب کا کالم ہے وہاں وہ اپنے اپنے مذہب کا اندراج کروائیں اس کیلئے کوڈ دیا گیا۔ کوڈ نمبر1میں ہندو،کوڈ نمبر2میں مسلم، کوڈ نمبر3میں کرسچپن اور کوڈ نمبر4میں سکھ مذہب کا اندراج کیا جائے۔ جہاں تک بی سی طبقہ کا سوال ہے 80فیصد مسلمان بی سی ای زمرہ میں شامل ہیں۔

جن میں شیخ،نور باشا، لداف، بنجارہ، پتھر پھوڑنے والے، سانپ پکڑنے والے دھوبی، حجام، قصاب، غسال کے بشمول 14پیشہ ور طبقات بی سی ای زمرہ میں اندراج کروائیں۔ جبکہ مسلمانوں کے دیگر طبقات سید، پٹھان، عرب و دیگر OC زمرہ کے تحت اندراج کروائیں۔ اس طرح مستقبل میں انہیں کاسٹ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے میں آسانی ہوگی اور ملازمتوں و تعلیم میں تحفظات حاصل ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ریاست بھر میں 80ہزار اسٹاف گھر گھر پہنچ کر سروے میں حصہ لے ر ہاہے۔ انہوں نے تمام شہریوں بشمول مسلمانوں و دیگر اقلیتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سروے میں حصہ لیں اور سروے میں لینے سے کسی کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ بلکہ تمام عوام کے حقوق و مفادات کا تحفظ ہوگا۔ محمد علی شبیر نے آج اپنے جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں عوام سے یہ اپیل کی۔