بھارت

ہندوستان نے دریائے راوی کا پاکستان کی طرف بہاؤ بند کردیا: رپورٹ

پنجاب اور جموں و کشمیر کی سرحد پر واقع شاہ پور کنڈی بیاریج کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد ہندوستان نے دریائے راوی کے پانی کا پاکستان کی طرف بہاؤ مکمل طور پر روک دیا گیا ہے۔

نئی دہلی: پنجاب اور جموں و کشمیر کی سرحد پر واقع شاہ پور کنڈی بیاریج کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد ہندوستان نے دریائے راوی کے پانی کا پاکستان کی طرف بہاؤ مکمل طور پر روک دیا گیا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ جموں و کشمیر کا خطہ اب 1,150 کیوسک پانی سے مستفید ہو گا جو پہلے پاکستان کو جاتا تھا۔ اس پانی کو آبپاشی مقاصد کے لئے استعمال کیا جائے گا جس سے کٹھوعہ اور سانبا اضلاع میں 32,000 ہیکٹر سے زیادہ اراضی کو فائدہ پہنچے گا۔

شاہ پور کنڈی بیاریج پراجیکٹ آبپاشی اور پن بجلی کی پیداوار کے لئے انتہائی اہم ہے۔ اسے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران جاری تعمیری کاموں میں متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے اتوار کو بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے شاہ پور-کنڈی ڈیم پروجیکٹ کو سب سے زیادہ ترجیح دی ہے کیونکہ یہ جموں اور کشمیر میں ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی کو سیراب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ8 ستمبر 2018 کو جموں و کشمیر اور پنجاب نے شاہ پور-کنڈی ڈیم پروجیکٹ کے تعمیری کام دوبارہ شروع کرنے کے لئے ایک معاہدے پر دستخط کئے تھے۔ یہ کام پچھلے 40 سالوں سے لٹک رہا تھا۔

رپورٹس کے مطابق ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 1960 میں سندھ آبی معاہدے پر دستخط کئے گئے تھے جس کے تحت دریائے راوی، دریائے ستلج اور دریائے بیاس کے پانی پر ہندوستان کا حق ہوگا جبکہ دریائے سندھ، دریائے جہلم اور دریائے چناب پر پاکستان کا کنٹرول رہے گا۔

ہندوستانی پنجاب اور جموں و کشمیر کی سرحد پر شاہ پور کنڈی بیاریج کی تکمیل ہندوستان کو دریائے راوی کا زیادہ سے زیادہ پانی استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ اب یہ بات یقینی ہوگی کہ دریائے راوی کا جو پانی پرانے لکھن پور ڈیم سے پاکستان کی طرف بہہ کر جاتا تھا، وہ اب جموں و کشمیر اور پنجاب میں استعمال کیا جائے گا۔

شاہ پور کنڈی بیاریج پراجیکٹ کا سنگ بنیاد سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ نے 1995 میں رکھا تھا۔

تاہم، اس منصوبے کو جموں و کشمیر اور پنجاب کی حکومتوں کے درمیان کئی تنازعات کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے یہ ساڑھے چار سال سے زائد عرصے تک معطل رہا۔

ہندوستان پہلے ہی دریائے ستلج پر بھاکڑا ڈیم، بیاس پر پونگ اور پنڈوہ ڈیم اور راوی پر تھین (رنجیت ساگر) سمیت کئی ذخائر آب تعمیر کرچکا ہے۔

بیاس-ستلج لنک اور اندرا گاندھی نہر پروجیکٹ جیسے دیگر منصوبوں کے ساتھ ان منصوبوں نے ہندوستان کو مشرقی دریاؤں کے پانی کا تقریباً پورا حصہ یعنی 95 فیصد تک استعمال کرنے کے قابل بنایا ہے۔ اس کے باوجود دریائے راوی کا تقریباً 2 ملین ایکڑ فٹ پانی اب بھی مادھو پور سے ہوتے ہوئے پاکستان کی طرف جاتا ہے۔

a3w
a3w