عرفان: یوپی سنسکرت بورڈ امتحان میں ٹاپ کرنے والا مسلم طالب علم
عرفان نے متاثر کن 82.71 فیصد اسکور کرتے ہوئے ٹاپ کیا ہے۔ اس نے گنگوتری دیوی کو شکست دی جس نے امتحان میں 80.57 فیصد نشانات حاصل کئے۔
نئی دہلی: ریاست اترپردیش کے 17 سالہ طالب علم عرفان نے جو دسویں اور بارہویں جماعت میں ٹاپ 20 میں شامل اکلوتا مسلم لڑکا تھا، اتر پردیش مدھیامک سنسکرت شکشا پریشد بورڈ کے اتر مدھیما II (بارہویں جماعت) کے امتحانات میں ٹاپ کیا ہے۔
عرفان نے متاثر کن 82.71 فیصد اسکور کرتے ہوئے ٹاپ کیا ہے۔ اس نے گنگوتری دیوی کو شکست دی جس نے امتحان میں 80.57 فیصد نشانات حاصل کئے۔
یہ امتحانات23 فروری سے 20 مارچ تک منعقد ہوئے تھے۔ بورڈ کے 10ویں اور 12ویں جماعت کے امتحانات کے نتائج کا چہارشنبہ کو لکھنؤ میں اعلان کیا گیا۔
عرفان چندولی ضلع کی سکل ڈیہا تحصیل کے تحت جنداس پور گاؤں کا رہنے والا ہے۔ ان کے والد صلاح الدین کے پاس بی اے کی ڈگری ہے اور وہ کھیت مزدور کے طور پر کام کرتے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق صلاح الدین نے بتایا کہ عرفان کے سنسکرت پڑھنے کے انتخاب کے بارے میں انہیں کبھی کوئی تحفظات نہیں تھے۔ میں خوش تھا کہ اس نے پڑھائی کے لئے ایک مختلف مضمون کا انتخاب کیا اور میں نے اس کی حوصلہ افزائی کی۔ یہ ایک مختلف انتخاب تھا کیونکہ ہم مسلمان ہیں، لیکن وہ اس کا خواہشمند تھا اس لئے میں نے اسے نہیں روکا۔ ان چیزوں سے ہمارے لئے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
صلاح الدین نے مزید کہا کہ وہ اس سوچ کے حامل نہیں ہیں کہ صرف ہندوؤں کو سنسکرت اور مسلمانوں کو اردو پڑھنی چاہئے۔ اگر وہ پرائمری اور جونیئر کلاسوں میں یہ زبان پڑھ رہا ہے تو وہ آگے بھی اسے پڑھ سکتا ہے۔ اس میں کیا حرج ہے؟ مجھے کچھ غلط نظر نہیں آتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ سنسکرت ادب کا مطالعہ کرنا چاہتا ہے اور میں اسے کبھی بھی اس چیز کے حصول سے نہیں روکوں گا جس کا وہ شوقین ہے۔ مجھے اس پر بہت فخر ہے۔
صلاح الدین نے کہا کہ عرفان نے جونیئر کلاسوں میں سنسکرت پڑھنا اس وقت شروع کی جب یہ ایک لازمی مضمون تھا۔ بعد میں اس زبان میں اس کی دلچسپی پیدا ہوئی۔
عرفان اب شاستری (بی ایڈ کے مساوی) اور اچاریہ (ایم اے کے مساوی) کی تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے اور پھر سنسکرت کا استاد بننا چاہتا ہے۔
صلاح الدین نے کہا کہ عرفان کو گھر میں کسی سے کوئی مدد نہیں ملی کیونکہ ان کے خاندان میں کوئی بھی سنسکرت نہیں جانتا تھا۔ وہ اسکول میں اپنے اساتذہ کی مدد لیتا اور روزانہ تین سے چار گھنٹے گھر پر پڑھتا۔