اسرائیل نے شام پر 480 حملے کیے، اسٹریٹجک ہتھیاروں کو نشانہ بنایا
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں کیا ہوگا، اس کے بارے میں وہ نہیں جانتے۔
یروشلم: شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے پورے شام میں فوجی اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے شروع کیے ہیں اور 50 برسوں میں پہلی بار ایک غیر فوجی بفر زون کے اندر اور باہر فوجیوں کو تعینات کیا ہے۔
سی این این کی خبر کے مطابق، اسرائیلی فوج نے منگل کو کہا کہ اس نے گزشتہ دو دنوں کے دوران شام بھر میں تقریباً 480 حملے کیے ہیں، جس میں شام کے زیادہ تر اسٹریٹجک ہتھیاروں کے ذخیرے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اس آپریشن کو ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی بحریہ نے راتوں رات شامی بحری بیڑے کو تباہ کر دیا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کو ایک نیا اور ڈرامائی باب قرار دیا۔
مسٹر نیتن یاہو نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ شامی حکومت کا زوال ان سنگین ضربوں کا براہ راست نتیجہ ہے جن سے ہم نے حماس، حزب اللہ اور ایران پر حملہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی سماجی کارکن گروپ ’وائس آف دی کیپیٹل‘ نے کہا کہ رات بھر جاری رہنے والا بمباری آپریشن 15 برسوں میں دمشق میں سب سے زیادہ پرتشدد رہا۔
اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) ) نے کہا، ’’”اسرائیلی فضائیہ کی طرف سے کیے گئے 480 حملوں میں سے تقریباً 350 حملے دمشق، حمص، طرطوس، لطاکیہ اور پالمائرا میں ایئر فیلڈز، طیارہ شکن بیٹریوں، میزائلوں، ڈرونز، لڑاکا طیاروں، ٹینکوں اورہتھیاروں کی تیاری کے مقامات کو نشانہ بناکر کئے گئے انسان بردارطیارہ حملے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بقیہ حملے زمینی کارروائیوں کی حمایت میں کیے گئے، جن میں ہتھیارڈپو، فوجی ڈھانچے، لانچرز اور فائرنگ کے مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
آئی ڈی ایف نے یہ بھی کہا کہ اس کے جہازوں نے شام کی دو بحری تنصیبات پر حملہ کیا، جہاں 15 بحری جہاز تعینات تھے۔
انہوں نے کہا کہ سمندر سے سمندر میں مار کرنے والے درجنوں میزائلوں کو تباہ کیا گیا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے پیر کے روز صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل شامی فوجی تنصیبات پر کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیروں اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے بمباری کر رہا ہے تاکہ انہیں شدت پسندوں کے ہاتھ میں جانے سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں کیا ہوگا، اس کے بارے میں وہ نہیں جانتے۔
دریں اثنا، آئی ڈی ایف نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس کے فوجی اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں سے متصل بفر زون سے باہر شام کے علاقے میں سرگرم ہیں۔