نئے راشن کارڈز کی اجرائی‘ صرف وعدوں پر بھروسہ کب تک
کانگریس برسر اقتدار آنے کے فوری بعد پرجا پالنا پروگرام کے تحت ریاست بھر میں خصوصی کاؤنٹرس قائم کرتے ہوئے گارنٹی اسکیمات کے ساتھ نئے راشن کارڈز کے لئے بھی درخواستیں حاصل کی گئی لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
حیدرآباد: ریاستی وزیر سیول سپلائز این اتم کمار ریڈی نے جہاں گزشتہ اسمبلی اجلاس میں نئے راشن کارڈ کی اجرائی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے نئے راشن کارڈز کے لئے سنکرانتی تہوار کے بعد درخواستیں وصول کرنے کا وعدہ کیا ہے‘ ان کے اس بیان سے عوام میں شدید الجھن پائی جاتی ہے لیکن بی آر ایس کے دور میں 2018 میں بھی محکمہ سیول سپلائز کی جانب سے نئے راشن کارڈ کے لئے لاکھوں درخواستیں وصول کی گئی لیکن کوئی راشن کارڈز جاری نہیں کئے گئے۔
کانگریس برسر اقتدار آنے کے فوری بعد پرجا پالنا پروگرام کے تحت ریاست بھر میں خصوصی کاؤنٹرس قائم کرتے ہوئے گارنٹی اسکیمات کے ساتھ نئے راشن کارڈز کے لئے بھی درخواستیں حاصل کی گئی لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
تین ماہ قبل حکومت نے ڈیجیٹل کارڈ جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پائیلٹ پروگرام کے تحت ہر ایک اسمبلی حلقہ کے ایک بلدی ڈیویژن میں درخواست فارمس حاصل کئے گئے اور کہا گیا کہ اندرون ایک ہفتہ تمام بلدی ڈیویژن میں ڈیجیٹل کارڈس کے لئے درخواستیں وصول کی جائیں گی لیکن آج تک اس کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
بتایا گیا تھا یہ ڈیجیٹل کارڈ‘ راشن کارڈ‘ آروگیہ شری‘ فیس ریمبرسمنٹ‘ اسکالرشپ‘ چیف منسٹر ریلیف فنڈ اور دیگر فلاحی اسکیمات کے لئے کارآمد ہوں گے لیکن اس اسکیم کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ اب جبکہ حکومت سے سوال کیا گیا تو بتایا گیا کہ آئندہ سنکرانتی تہوار کے بعد نئے راشن کارڈز کے لئے درخواستیں وصول کی جائیں گی۔
اس طرح کانگریس حکومت بھی وعدوں پر وعدے کررہی ہے جبکہ عوام نے بھروسہ کیا تھا کہ کانگریس حکومت آنے کے بعد انہیں نئے سفید راشن کارڈز حاصل ہوجائیں گے۔ کانگریس پارٹی اور ریونت ریڈی نے خود انتخابی جلسوں میں کئی بار اعلان کیا ہے کہ کانگریس اقتدار میں آتے ہی تمام مستحق خاندانوں کو سفید راشن کارڈ جاری کئے جائیں گے۔
فلاحی اسکیمات سے استفادہ کے لئے راشن کارڈ اصل بنیاد ہے۔ اس کے بغیر آسرا پنشن‘ گارنٹی اسکیمات‘ چیف منسٹر ریلیف فنڈ‘ آروگیہ شری کے تحت مفت علاج کی سہولت‘ اندراماں ہاؤزنگ اسکیم سے استفادہ ممکن نہیں ہے۔
کانگریس کے قائدین بالخصوص اقلیتی قائدین کو عوام کے اس اہم مسئلہ کے حل کے لئے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کانگریس حکومت کا ایک سال تو وعدوں میں گزر گیا باقی 4 سال بھی ان ہی وعدوں کے بھروسے گزر جائیں گے اور پھر انتخابات کے سامنے نئے وعدوں کی بارش ہوگی۔