مشرق وسطیٰ

ترکیہ کیلئے بہتر ہوگا، روس سے تیل اور گیس نہ خریدے، ٹرمپ

عالمی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس ( اے پی ) کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر امریکہ کے دورے پر واشنگٹن ڈی سی پہنچ گئے جہاں وائٹ ہاؤس میں ان کی امریکی ہم منصب ملاقات ہوئی۔

نیویارک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات میں کہا ہے کہ ترکیہ کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ روس سے تیل اور گیس نہ خریدے۔

متعلقہ خبریں
ٹرمپ کی ریلی میں پھر سکیورٹی کی ناکامی، مشتبہ شخص میڈیا گیلری میں گھس گیا (ویڈیو)
ملک میں روس جیسی آمرانہ صورتحال: کجریوال
کٹر حریف ترکیہ اور یونانی سفیر گلے لگ گئے
اسرائیل بین الاقوامی عدالت کو بے اعتبار کرنے کی کوشش میں:ترکیہ
ڈونالڈ ٹرمپ کا طیارہ حادثے سے بال بال بچ گیا


عالمی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس ( اے پی ) کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر امریکہ کے دورے پر واشنگٹن ڈی سی پہنچ گئے جہاں وائٹ ہاؤس میں ان کی امریکی ہم منصب ملاقات ہوئی۔


رجب طیب اردوان کے اس دورے کا اہم مقصد امریکہ سے ایف 35 فائٹر جیٹ طیاروں کے حصول پر گفت و شنید ہے۔
ٹرمپ کی پہلی مدتِ صدارت میں امریکہ نے ترکی کو اپنے اہم ایف-35 فائٹر جیٹ پروگرام سے اس وقت خارج کر دیا تھا جب ترکی نے روس سے ایئر ڈیفنس سسٹم خریدا تھا۔


امریکی حکام کو خدشہ تھا کہ ترکی کے پاس روس کا ایس-400 زمین سے فضا میں مار کرنے والا میزائل سسٹم ہونے سے ایف-35 طیاروں کی صلاحیتوں کا ڈیٹا روسی ہاتھوں میں جا سکتا ہے۔


ٹرمپ نے اردوان کے ساتھ اوول آفس میں ملاقات کے آغاز پر امید ظاہر کی کہ یہ مسئلہ دونوں رہنماؤں کی بات چیت میں حل ہو سکتا ہے۔


ٹرمپ نے کہا کہ’ انہیں کچھ چیزوں کی ضرورت ہے، ہمیں کچھ چیزوں کی ضرورت ہے، اور ہم کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔ آپ دن کے اختتام تک جان جائیں گے۔’


ڈونلڈ ٹرمپ نے رجب طیب ایردوان سے کہا:’ اور مجھے لگتا ہے آپ ان چیزوں کو خریدنے میں کامیاب ہو جائیں گے جنہیں آپ خریدنا چاہتے ہیں۔‘


یہ 2019 کے بعد وائٹ ہاؤس کا ترک صدر کا پہلا دورہ ہے۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں اردوان کے ساتھ ایک ’ بہت اچھے تعلق‘ کا ذکر کیا تھا۔


خیال رہے کہ سالوں سے امریکی حکام اردوان کے دورِ حکومت میں ترکی کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اور روس کے ساتھ تعلقات پر تشویش ظاہر کرتے رہے ہیں۔ ترکی اور اسرائیل کے درمیان غزہ اور شام کے معاملات پر کشیدگی نے بھی بعض اوقات امریکہ اور ترکی کے تعلقات کو مشکل بنا دیا ہے۔


ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں ترکی کے روس کے ساتھ معاشی تعلقات پر زور دیا۔


یورپی یونین کے 2023 کے آغاز میں روسی سمندری تیل کے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد سے ترکی روسی فوسل فیول کے سب سے بڑے خریداروں میں سے ایک رہا ہے۔ جنوری 2023 سے انقرہ روس سے 90 ارب ڈالر سے زائد کا تیل، کوئلہ اور قدرتی گیس خرید چکا ہے۔ اس عرصے میں صرف چین اور بھارت نے روس سے زیادہ تیل خریدا ہے۔


امریکی صدر نے ترک ہم منصب سے کہا کہ ’ اس ( طیاروں کی ڈیل) کے لیے سب سے بہتر یہ ہو گا کہ ( ترکیہ) روس سے تیل اور گیس نہ خریدے۔‘


ٹرمپ نے مزید کہا کہ اردوان کا روسی صدر ولادیمیر پوتن اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی دونوں احترام کرتے ہیں، اور ’ مجھے لگتا ہے اگر وہ چاہیں تو ( روس یوکرین جنگ بندی کے سلسلے میں) بڑا اثر ڈال سکتے ہیں۔‘


رجب طیب اردوان نے دوران ملاقات واضح کیا کہ وہ ایف-35 طیاروں ( کی خریداری) پر پابندی ختم ہوتے دیکھنے کے خواہش مند ہیں اور ٹرمپ سے کہا کہ وہ اس مسئلے پر ’ تفصیل سے بات کرنے‘ کے لیے تیار ہو کر آئے ہیں۔