وقت مٹھی کی ریت کی طرح پھسل جاتا ہے، اسے عبادت اور دعا میں لگاؤ: مفتی صابر پاشاہ قادری
مولانا نے کہا کہ گزرتے وقت کے حالات کو محفوظ رکھنے اور مستقبل کے لین دین اور معاملات کو طے کرنے کے لیے کیلنڈر نہایت ضروری ہے۔ دنیا میں شمسی، قمری اور نجومی تقاویم رائج ہیں، اور ہمارے یہاں عیسوی اور ہجری دونوں سال استعمال ہوتے ہیں۔

حیدرآباد: تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز، نامپلی حیدرآباد کے خطیب و امام مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے اپنے خطاب میں وقت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وقت یا سال، اگرچہ صرف تین حروف پر مشتمل الفاظ ہیں، مگر ان کے دامن میں نسلوں اور تہذیبوں کی داستانیں سمٹی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقت ایک بہتا ہوا دھارا ہے جسے ناپنے کا کوئی مخصوص آلہ موجود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مختلف قوموں نے وقت کی پیمائش کے لیے مختلف اہم واقعات کو بنیاد بنایا، جیسے آدم علیہ السلام کی زمین پر آمد، نوح علیہ السلام کا طوفان، حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نمرود کی آگ سے نجات، حضرت موسیٰ علیہ السلام کا مصر سے خروج اور دیگر تاریخی واقعات۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہجرت کے سال سے ہجری سال کا آغاز ہوا۔
مولانا نے کہا کہ گزرتے وقت کے حالات کو محفوظ رکھنے اور مستقبل کے لین دین اور معاملات کو طے کرنے کے لیے کیلنڈر نہایت ضروری ہے۔ دنیا میں شمسی، قمری اور نجومی تقاویم رائج ہیں، اور ہمارے یہاں عیسوی اور ہجری دونوں سال استعمال ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وقت انسانی مٹھی میں تھامی خشک ریت کی مانند ہے، جتنا اسے مضبوطی سے تھامنے کی کوشش کی جائے، اتنا ہی تیزی سے پھسل جاتا ہے۔ اس لیے عقل مندی اسی میں ہے کہ انسان اللہ کے حضور دعا کے لیے ہاتھ پھیلائے۔
محرم الحرام کی فضیلت اور یوم عاشورہ کی اہمیت
مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ اسلامی سال کا پہلا مہینہ محرم الحرام ہے، جسے اللہ رب العزت نے خاص فضیلت عطا کی ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:
بیشک اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی اللہ کی کتاب میں بارہ مہینے ہے، ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان چار مہینوں میں محرم الحرام کو سب سے زیادہ عزت حاصل ہے۔ اسی لیے قدیم ادوار میں بھی ان مہینوں میں جنگ و قتال سے اجتناب کیا جاتا تھا۔ ان مہینوں میں نیکی کا اجر دوگنا اور بدی کا بدلہ بھی دوگنا ہے۔
مولانا نے کہا کہ محرم کے تمام دنوں میں یوم عاشورہ (10 محرم) کو سب سے زیادہ فضیلت حاصل ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ عاشورہ کے دن اللہ تعالیٰ نے دس انبیاء کرام کو دس اعزاز عطا فرمائے، جن میں حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول کرنا، حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کا جودی پہاڑ پر ٹھہرنا، حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نمرود کی آگ سے نجات دینا، حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دریا سے نجات دینا اور دیگر معجزات شامل ہیں۔
عاشورہ کے دن کے اعمال
مولانا نے عاشورہ کے دن کے چند اہم اعمال بھی بتائے جنہیں بجا لانا اللہ تعالیٰ کے قرب کا باعث ہے:
- روزہ رکھنا
- نفلی عبادت کرنا
- یتیم کے سر پر ہاتھ رکھنا
- توبہ و استغفار کرنا
- غسل کرنا
- سرمہ لگانا
- بیمار کی عیادت کرنا
- پیاسے کو پانی پلانا
- صدقہ و خیرات کرنا
- دسترخوان کشادہ کرنا
انہوں نے احادیث مبارکہ کے حوالوں سے عاشورہ کے روزے کی فضیلت بیان کی اور کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
یوم عاشورہ کا روزہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔ (صحیح مسلم)
محرم کی عبادات اور فضائل
مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے بتایا کہ محرم الحرام کے موقع پر کئی بزرگان دین خصوصی عبادات کا اہتمام کرتے تھے۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ نے محرم کی پہلی رات چھ رکعت نماز پڑھنے کی فضیلت بیان کی جس سے چھ ہزار بلائیں دور ہوتی ہیں۔ اسی طرح عاشورہ کے دن مخصوص نمازیں اور دعائیں پڑھنے سے گزشتہ اور آئندہ پچاس سال کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ جس طرح عاشورہ کا دن ہمارے لیے معتبر اور محترم ہے، اسی طرح ہمیں اس دن کو ادب و احترام، روزے، عبادت اور دعاؤں میں گزارنا چاہیے تاکہ اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت اور برکت حاصل ہو سکے۔