حیدرآباد

کنچا گچی باؤلی اراضی معاملہ۔سپریم کورٹ نے سماعت 23 جولائی تک ملتوی کر دی

چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے منصوبہ بند طریقہ سے درجنوں بلڈوزرس کی مدد سے درختوں کی کٹائی کی، جو کہ عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ ریاست میں کنچا گچی باؤلی اراضی کے معاملہ پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس جسٹس گووائی کی زیرقیادت بنچ نے ابتدائی سماعت کے دوران ریاستی حکومت پر سخت تبصرے کئے۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطالعہ کیلئے کمیٹی تشکیل
حکومت تمام مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کیلئے پر عزم: سریدھر بابو
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور

چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے منصوبہ بند طریقہ سے درجنوں بلڈوزرس کی مدد سے درختوں کی کٹائی کی، جو کہ عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت کے وکیل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ متنازعہ اراضی پر کوئی کام نہیں ہو رہا ہے۔ عدالت نے اس وضاحت کے بعد کیس کی آئندہ سماعت 23 جولائی تک ملتوی کردی۔

یہ اراضی 400 ایکڑ پر محیط ہے، جس پر حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی اور تلنگانہ حکومت کے درمیان ملکیت کا جھگڑا ہے۔ اس معاملہ پر مختلف مفاد عامہ کی درخواستیں بھی دائر کی گئی ہیں، جن میں اراضی کو نیشنل اربن فاریسٹ قرار دینے کی اپیل کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ نے اس سے قبل بھی حکومت کو درختوں کی کٹائی سے روکنے کے احکامات جاری کئے تھے۔حکومت کی جانب سے اراضی کے ہراج اور ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے کی کوششوں پر عدالت نے سخت رویہ اختیار کیا ہے اور آئندہ سماعت تک تمام سرگرمیاں روکنے کا حکم دیا ہے۔