حیدرآباد

کے سی آر نے بی جے پی کیخلاف اپوزیشن کو متحد کرنے کی مساعی ترک کردی

بی آر ایس کو قومی جماعت بنانے کے اعلان کے بعد کے چندر شیکھر راؤ نے مہاراشٹرا میں تین عوامی جلسوں سے خطاب کیا ہے اور پڑوسی ریاست کے کئی سیاسی قائدین، بی آر ایس میں شامل ہورہے ہیں۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے چیف منسٹر و بی آر ایس کے سپریمو کے چندر شیکھر راؤ نے مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی کوشش ترک کردی ہے۔ اب کے سی آر، اس مساعی کے بجائے تلنگانہ ترقی کے ماڈل کو ملک بھر میں پیش کرنے پر بھر پور توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
گورنر کی جانب سے واپس کردہ 4بلز کی اسمبلی میں دوبارہ منظوری
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
میں بلیوں کونہیں بلکہ شیروں کونشانہ بناؤں گا۔چیف منسٹر کے تبصرہ کے بعد بی آر ایس کیڈرمیں ہلچل
ملک کی جمہوری نوعیت کو بڑھانے کے لئے سخت محنت کرنے کی ضرورت : نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات
اپوزیشن قائدین کو جیل میں ڈال دینا مودی کی گارنٹی: ممتا بنرجی

 بی آر ایس کے کارگزار صدر و ریاستی وزیر آئی  ٹی کے تارک راما راؤ نے جمعرات کے روز یہ بات کہی۔ بی آر ایس کی سرگرمیوں کو قومی سطح پر وسعت دینے سے متعلق پارٹی سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کی مساعی کے درمیان کے ٹی آر کا یہ تبصرہ سامنے آیا ہے۔

 یہاں جمعرات کے روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کے ٹی آر نے بالراست طور پر بی جے پی اور وزیر اعظم مودی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی ایک پارٹی یا ایک شخص کی اندھی نفرت کی بنیاد پر اپوزیشن جماعتوں کو متحدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

 بلکہ ان جماعتوں کو ایک مثبت ومثالی ماڈل گورننس کی ضرورت ہے تاکہ اپوزیشن آپس میں متحدہ ہوسکے۔ہم نے ہر ایک چیز کو آمانے کے بعد یہ بات کہہ رہے ہیں۔ ہم اس نتیجہ پر پہونچے ہیں کہ ایک نئی قومی جماعت کو تشکیل دیا جائے کیونکہ ملک میں ایک بہت بڑا خلا ہے۔

 اہم اپوزیشن یکسر ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبل ازیں کے چندر شیکھر راؤ نے اپوزیشن کو متحد کرنے کیلئے کئی سیاسی قائدین جن میں چندریاستوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شامل ہیں سے ملاقاتیں کرچکے ہیں۔ کے سی آر نے جن چیف منسٹرس سے ملاقاتیں کی ہیں ان میں ٹاملناڈو کے چیف منسٹر اسٹالن، بہار کے نتیش کمار، دہلی کے اروند کجریوال شامل ہیں۔

 ان ملاقاتوں کا مقصد مخالف بی جے پی اور مخالف کانگریس، اپوزیشن کو ایک پلاٹ فارم پر لانا تھا۔ کے ٹی آر نے الزام عائد کیا کہ دونوں قومی جماعتیں، ملک کو ترقی دینے میں ناکام رہی ہیں۔

 بی آر ایس کو قومی جماعت بنانے کے اعلان کے بعد کے چندر شیکھر راؤ نے مہاراشٹرا میں تین عوامی جلسوں سے خطاب کیا ہے اور پڑوسی ریاست کے کئی سیاسی قائدین، بی آر ایس میں شامل ہورہے ہیں۔

کرناٹک اسمبلی الیکشن کے نتائج پر کے ٹی آر نے کہا کہ وہاں جیت کانگریس کی نہیں بلکہ حکومت کو عوام کی جانب سے مسترد کرنا کافی اہم ہے۔انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ تلنگانہ اسمبلی الیکشن میں بی آر ایس ایک بار پھر کامیاب ہوگی اور تیسری بار حکومت تشکیل دے گی۔

 انہوں نے کہا کہ ان کے والد کے سی آر، یقینی طور پر ریاست کے تیسری بار چیف منسٹر بنیں گے اور ہماری پارٹی، آئندہ اسمبلی الیکشن میں 90سے100 نشستیں جیتے گی۔

 انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کے 9سالہ دور اقتدار میں تلنگانہ نے غیر معمولی ترقی کی ہے  اس طرح کے چندر شیکھر راؤ نے سابقہ حکومتوں سے خود کو بہتر چیف منسٹر ثابت کیا ہے۔ بی آر ایس قائد نے کہا کہ 2016 میں نوٹ بندی کے سوا مودی حکومت نے کچھ حاصل نہیں کیا۔