تلنگانہ

عالم پور سرکاری دواخانہ میں بنیادی سہولتوں کا فقدان، آر ڈی ایس اور آبپاشی مسائل پر کے کویتا کا سخت موقف

صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے اپنے جنم باٹا پروگرام کے تحت جوگولامبا گدوال ضلع کے دورہ کے دوران عالم پور کے سرکاری اسپتال کا معائنہ کیا اور وہاں موجود سنگین مسائل پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے اپنے جنم باٹا پروگرام کے تحت جوگولامبا گدوال ضلع کے دورہ کے دوران عالم پور کے سرکاری اسپتال کا معائنہ کیا اور وہاں موجود سنگین مسائل پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سو بستروں پر مشتمل عالم پور سرکاری دواخانہ مسلسل مسائل سے دوچار ہے اور مریضوں کو بنیادی سہولتیں تک دستیاب نہیں ہیں۔

متعلقہ خبریں
منریگا کا نام بدلنے کے خلاف تلنگانہ میں کانگریس کا احتجاج، اقلیتی بہببود کے وزیر محمد اظہرالدین کی بھی شرکت
ریونت ریڈی کرپشن کے شہنشاہ، تلنگانہ کے مفادات کو نظرانداز کر رہے ہیں: کویتا
زندہ دلان کے مزاحیہ مشاعروں کی  دنیا  بھر میں منفرد شناخت،پروفیسرایس ا ے شکور، نواب قادر عالم خان کی شرکت
جلسۂ فیضانِ اولیاء کا انعقاد، علم و روحانیت سے بھرپور پروگرام
ہائٹیکس نے ہائیدرآباد کڈز فیئر 2025 کے 18ویں ایڈیشن کا اعلان کر دیا

کلواکنٹلہ کویتا نے بتایا کہ اسپتال کی عمارت انتہائی ناقص انداز میں تعمیر کی گئی تھی، جس کے باعث یہ عمارت تین برس تک استعمال میں نہیں آ سکی۔ عوامی مطالبات اور عمارت کے خستہ حال ہونے کے خدشات کے بعد اسپتال تو کھولا گیا، مگر کھلنے کے باوجود یہاں ضروری طبی سہولتیں، آلات اور انفراسٹرکچر فراہم نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال صرف عالم پور تک محدود نہیں بلکہ ریاست کے کم از کم پندرہ اضلاع میں سرکاری اسپتالوں کی حالت کم و بیش ایک جیسی ہے۔

انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ محدود سہولتوں کے باوجود سرکاری ڈاکٹر اور طبی عملہ غریب عوام کی حتی المقدور خدمت کر رہے ہیں، تاہم حکومتیں کیڈر اسٹرینتھ اور بنیادی وسائل فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کے آبائی ضلع ہونے کے باوجود عالم پور سرکاری اسپتال کی ترقی پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی۔

صدر تلنگانہ جاگروتی نے کہا کہ عالم پور میں طبی جانچ کی سہولتیں دستیاب نہ ہونے کے باعث مریضوں کو گدوال بھیجا جا رہا ہے، جس سے رپورٹوں میں غیر ضروری تاخیر ہو رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالم پور میں ہی تمام ضروری ٹسٹوں کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے ضلع کے سینئر قائدین، بالخصوص ڈی کے ارونا سے اپیل کی کہ چونکہ یہ معاملہ خواتین کی صحت سے متعلق ہے، اس لیے خصوصی توجہ دی جائے۔

بعد ازاں کلواکنٹلہ کویتا نے راجولی بندہ ڈائیورژن (آر ڈی ایس) کے تحت تملا لفٹ اریگیشن پروجیکٹ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ریاست کی تشکیل کو بارہ برس مکمل ہونے کے باوجود تلنگانہ اپنے جائز حصے کے پانی کے مکمل استعمال میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ڈی ایس کے تحت مختص پانی کے مؤثر استعمال اور کسانوں کے مسائل کے حل کے لیے وہ ضرورت پڑنے پر پدیاترا بھی کریں گی۔

انہوں نے بتایا کہ آر ڈی ایس کی مجموعی گنجائش 16 ٹی ایم سی ہے اور اس سے مکمل فائدہ اٹھانے کے لیے تملا لفٹ اریگیشن منصوبہ بنایا گیا تھا، مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ تین موٹروں کی گنجائش ہونے کے باوجود صرف ایک موٹر ہی استعمال میں ہے، جس کے باعث منصوبہ اپنی نصف صلاحیت سے بھی کم پر کام کر رہا ہے۔ بقیہ موٹروں کے استعمال کے لیے نہروں کی توسیع ضروری ہے، جس میں زمین کے حصول اور کسانوں کی رضامندی جیسے مسائل حائل ہیں۔

کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ متبادل کے طور پر ملماں کنٹہ ریزروائر کی تجویز دی گئی، مگر یہاں بھی چھوٹے کسانوں نے زمین دینے سے انکار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبہ کو مکمل کر کے آر ڈی ایس کے پورے پانی کا استعمال کیا جانا چاہیے تھا، لیکن آخری ایاکٹ عالم پور تک بھی پانی نہیں پہنچ پا رہا۔ انجینئروں کے مطابق اس کے متبادل کے طور پر چالیس کلو میٹر طویل پائپ لائن بچھانے کی ضرورت ہے، تاہم یہ منصوبہ بھی زیادہ لاگت اور زمین کے حصول کے مسائل سے جڑا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ منصوبہ بی آر ایس دورِ حکومت میں شروع ہوا تھا، مگر نصف گنجائش بھی استعمال نہیں ہو سکی، اور موجودہ کانگریس حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد اس پر مزید لاپرواہی برتی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دورہ کے دوران ہر مقام پر کسانوں نے پانی کے مسئلہ کی شکایت کی۔

کلواکنٹلہ کویتا نے مکئی کے کاشتکاروں کے مسائل کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مکئی کی سرکاری خریداری نہ ہونے کے باعث کسان شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے ضلع کلکٹر سے مطالبہ کیا کہ مکئی کی خریداری فوری طور پر شروع کی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسانوں کے مسائل کے حل کے لیے تملا پروجیکٹ پر حکومت کو سنجیدگی سے توجہ دینی ہوگی۔

آخر میں صدر تلنگانہ جاگروتی نے اعلان کیا کہ وہ حکومت کو چھ ماہ کا وقت دے رہی ہیں، اور اگر اس مدت میں بھی کسانوں کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو وہ خود پدیاترا شروع کرنے پر مجبور ہوں گی۔ انہوں نے کانگریس حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اب بھی ہوش کے ناخن لے اور اس خطہ کے کسانوں کو آبپاشی کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے ٹھوس اور عملی اقدامات کرے۔