مہاراشٹرا

مہاراشٹرا: جے ایس آر کا نعرہ لگانے سے انکار پر پیش امام کو زدوکوب، داڑھی کاٹ دی گئی

پی ٹی آئی کے مطابق پیش امام ذاکر سید خواجہ نے بتایا کہ یہ واقعہ اتوار کی رات تقریباً 7.30 بجے اس وقت پیش آیا جب وہ بھکردان تحصیل کے انوا گاؤں کی مسجد میں اکیلے تھے اور قرآن خوانی میں مصروف تھے۔

ممبئی: مہاراشٹرا کے جالنا ضلع میں ایک مسجد کے پیش امام پر نامعلوم افراد نے حملہ کرکے انہیں مبینہ طور پر جے ایس آر کا نعرہ لگانے کے لئے مجبور کیا اور جب پیش امام نے یہ نعرہ لگانے سے انکار کردیا تو ان کو شدید زدوکوب کیا گیا اور ان کی داڑھی کاٹ دی گئی۔

متعلقہ خبریں
"Excuse me” کہنا پڑا مہنگ ،ماں اور بچہ تشدد کا شکار
مہاراشٹرا میں 10 ہزار کروڑ کا ہائی وے اسکام، کانگریس کا الزام (ویڈیو)
مہاراشٹرا اسٹیٹ اِسکلس یونیورسٹی رتن ٹاٹا سے موسوم
اُدھو ٹھاکرے ہسپتال میں داخل
نہ صرف مہاراشٹر بلکہ پورے ملک میں لوگ خوفزدہ ہیں:کجریوال

پی ٹی آئی کے مطابق پیش امام ذاکر سید خواجہ نے بتایا کہ یہ واقعہ اتوار کی رات تقریباً 7.30 بجے اس وقت پیش آیا جب وہ بھکردان تحصیل کے انوا گاؤں کی مسجد میں اکیلے تھے اور قرآن خوانی میں مصروف تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اچانک منہ پر کپڑا باندھے ہوئے کئی لوگ مسجد میں داخل ہوگئے اور ان سے جے ایس آر کا نعرہ لگانے کو کہا۔

نامعلوم افراد نے انہیں یہ نعرہ لگانے پر مجبور کیا تاہم پیش امام ذاکر سید خواجہ نے انکار کردیا۔ ان کے انکار پر تین افراد انہیں مسجد کے باہر لے گئے اور پھر ان کی پٹائی کی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حملہ آوروں نے انہیں بے ہوش کرنے کے لئے کیمیکل سے بھرے کپڑے کا استعمال کیا اور جب انہیں ہوش آیا تو ان کی داڑھی کاٹ دی گئی۔

https://twitter.com/HindutvaWatchIn/status/1640733579238940672

اگلے دن رات 8 بجے لوگ مسجد پہنچے اور انہیں باہر بے ہوشی کی حالت میں پڑا دیکھا۔ وہ انہیں سلوڈ کے ایک سرکاری اسپتال لے گئے بعد میں انہیں اورنگ آباد کے گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال (جی ایم سی ایچ) منتقل کیا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔

واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس گاؤں پہنچی اور معاملے کی جانچ شروع کردی۔

پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔

اس واقعہ پر کشیدگی کے درمیان سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے ابو عاصم اعظمی نے ٹویٹر پر مہاراشٹرا کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڈنویس سے حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

اس واقعے کے بعد گاؤں میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے اور علاقے میں امن برقرار رکھنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔