سوشیل میڈیاشمالی بھارت

جِم میں ورزش کے دوران ہارٹ اٹیک سے شخص کی موت، دل دہلا دینے والی ویڈیو منظرِ عام پر

مدھیہ پردیش کے شہر جبل پور سے ایک افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں جِم میں ورزش کے دوران ایک شخص کو دل کا دورہ پڑا اور اُس کی موت واقع ہو گئی۔ یہ واقعہ جبل پور کے گورکھپور علاقے میں واقع مشہور "گولڈ جِم" میں پیش آیا۔

لکھنؤ: مدھیہ پردیش کے شہر جبل پور سے ایک افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں جِم میں ورزش کے دوران ایک شخص کو دل کا دورہ پڑا اور اُس کی موت واقع ہو گئی۔ یہ واقعہ جبل پور کے گورکھپور علاقے میں واقع مشہور "گولڈ جِم” میں پیش آیا۔

متوفی کی شناخت ایس سنگھئی (عمر 52 سال) کے طور پر ہوئی ہے۔ وہ روزانہ صبح تقریباً ساڑھے چھ بجے جِم میں ورزش کیا کرتے تھے۔ اُس دن بھی وہ معمول کے مطابق جِم پہنچے تھے اور ایکسرسائز کر رہے تھے۔ ورزش کے دوران اچانک اُنہیں سینے میں تکلیف محسوس ہوئی اور کچھ ہی لمحوں میں وہ بے ہوش ہو کر زمین پر گر پڑے۔

جِم میں موجود ٹرینر اور دیگر افراد نے فوری طور پر سی پی آر (CPR) دینے کی کوشش کی مگر کامیابی نہ مل سکی۔

وائرل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایس سنگھئی ایک بھاری ڈمبل اٹھائے ہوئے جا رہے ہیں۔ چند قدم چلنے کے بعد وہ ڈمبل نیچے رکھ دیتے ہیں اور ایک مشین کے قریب جا کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اچانک وہ لڑکھڑا کر زمین پر گر جاتے ہیں۔ اس کے بعد آس پاس موجود افراد انہیں سنبھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔

سنگھئی کو فوراً قریبی اسپتال لے جایا گیا، لیکن ڈاکٹروں نے معائنہ کے بعد بتایا کہ اُن کی موقع پر ہی موت ہو چکی تھی۔ جِم ٹرینر کے مطابق، سنگھئی کو اُس صبح سینے میں ہلکی سی تکلیف محسوس ہو رہی تھی، جس پر انہیں کچھ دیر آرام کرنے کی اور بھاری وزن نہ اٹھانے کی ہدایت دی گئی تھی۔ لیکن انہوں نے مشورہ نظرانداز کرتے ہوئے ہیوی ویٹ لفٹنگ کی، جو ممکنہ طور پر دل کے دورے کا سبب بنی۔

یہ واقعہ کوئی پہلا نہیں ہے۔ مدھیہ پردیش سمیت ملک بھر میں حالیہ دنوں میں کئی افراد جن میں افسران، تاجر اور نوجوان شامل ہیں جِم یا کھیل کود کے دوران ہارٹ اٹیک کا شکار ہوئے ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ورزش کرنے سے پہلے مکمل طبی معائنہ (ہیلتھ چیک اپ) لازمی ہونا چاہیے، خاص طور پر عمر رسیدہ افراد کے لیے۔

اسی طرح ٹرینر کی ہدایات پر عمل کرنا اور اپنی جسمانی حالت کے مطابق ہی ورزش کرنا انتہائی ضروری ہے۔ زیادہ وزن اٹھانا یا خود کو حد سے زیادہ تھکانا دل کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔