مولانا ابوالکلام آزاد فرد واحد کا نام نہیں، بلکہ اپنی ذات میں خود ایک انجمن:ضلع کلکٹر محبوب نگر وزئیندرا بوئی
مولانا آزاد کو علم و مطالعے سے بچپن ہی سے گہری دلچسپی تھی۔ وہ نہ صرف اردو بلکہ عربی، فارسی ،انگریزی اور فرنسیسی زبانوں پر بھی مکمل عبور رکھتے تھے۔ مولانا آزاد ؔنے بہت کم عمری میں ہی تحریر و تقریر کا آغاز کیا۔ انہوں نے اپنے قلم کے ذریعے قوم کو بیدار کیا۔ ان کے اخبار الہلال اور البلاغ نے انگریز حکومت کی نیندیں حرام کر دیں۔
حیدرآباد: مولانا ابوالکلام آزاد ایک شخصیت کا نام نہیں ہے بلکہ وہ اپنی ذات میں ایک انجمن تھے۔ انہوں نے ملک کو بہترین اور جدید تعلیم کا نظام دیا۔ ان خیالات کا اظہار کلکٹر محبوب نگر محترمہ وزیندرا بوئی نے کیا۔ محبوب نگر کلکٹریٹ میں قومی یوم تعلیم اور یوم اقلیتی بہبود کا شاندار انعقاد عمل میں لایا گیا جس کی صدارت ضلع کلکٹر وزیندرا بوئی نے کی۔ انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد کی شخصیت ایک غیر معمولی شخصیت تھی جس نے ملک کو سیکولر ازم، قومی اتحاد اور وطن سے محبت اور بہت کچھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہر مدرس، طالب علم، رہنما اور سیاسی قائدین کو مولانا آزاد کی حیات کا مطالعہ کرنا چاہئیے۔ ایڈیشنل کلکٹر شیویندر پرتاپ نے جلسہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد ہی نے ملک کو یونیورسٹی گرانٹس کمیشن، انڈین انسٹی ٹیوت آف ٹیکنا لوجی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس جیسے ادارے دئے۔ انہی کی بدولت ہندوستان میں سائنس اینڈ ٹیکلنالوجی کی بنیاد رکھی گئی۔
شیویندر پرتاپ نے کہا کہ مولانا آزا د نے نہ صرف ملک کی آزادی کے لیے کام کیا بلکہ آزادی کے بعد بھی ملک کو بہت کچھ دیا۔ وہ آزاد ہند کے پہلے وزیر تعلیم تھے۔اور اپنی آخری سانس تک اس عہدہ پر برقرار رہے۔ اقلیتی قائدین جناب عبدالہادی، جناب سید سعادت اللہ حسینی، جناب یوسف بن ناصر، محمد اطہر، آر۔ایل سی بہاؤالدین نے اہنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا آزادؔ کی پیدائش 11 نومبر 1888ء کو مقدس شہر ، مکّہ مکرمہ میں ہوئی۔ ان کے والد ایک معروف عالمِ دین تھے، اور والدہ بھی علمی و دینی گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں۔
مولانا آزاد کو علم و مطالعے سے بچپن ہی سے گہری دلچسپی تھی۔ وہ نہ صرف اردو بلکہ عربی، فارسی ،انگریزی اور فرنسیسی زبانوں پر بھی مکمل عبور رکھتے تھے۔ مولانا آزاد ؔنے بہت کم عمری میں ہی تحریر و تقریر کا آغاز کیا۔ انہوں نے اپنے قلم کے ذریعے قوم کو بیدار کیا۔ ان کے اخبار الہلال اور البلاغ نے انگریز حکومت کی نیندیں حرام کر دیں۔
ان اخباروں میں وہ قوم کو ظلم کے خلاف آواز اٹھانے، اتحاد برقرار رکھنے، اور آزادی کے لیے جدوجہد کرنے کا پیغام دیتے تھے۔ ان کی تحریریں لوگوں کے دلوں میں جوش و ولولہ پیدا کرتی تھیں، اس لیے انگریز حکومت نے ان کے اخبارات بند کر دیے، اور مولانا آزاد کو کئی بار قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑیں۔ مگر انہوں نے کبھی ہار نہیں مانی۔اجلاس کنوینر و ضلع اقلیتی بہبود آفیسر محترمہ آر۔ اندرا نے جلسہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد دور بینی نگاہ رکھتے تھے انہوں نے بہت پہلے ہی ملک کے حالات کو دیکھ لیا تھا۔
اسی لیے وہ دو قومی نظریہ کے خلاف تھے۔مولانا آزاد نے اپنی پوری زندگی قوم و ملک کے لیے وقف کردیا تھا۔محترمہ اندرا نے کہا کہ ہم سب مولانا آزاد کی زندگی کا ہر زاویہ سے مطالعہ کرتے ہوئے ان کے مشن کو اپنی زندگی میں لانا چاہئے۔ تقریب کے ناظم اردو آفیسر ڈاکٹر مینب آفاق نے جلسہ کی بہترین نظامت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد بیک وقت ادیب، شاعر، صحافی، فلاسفر، مجاہد آزادی اور مفسرِ قرآن کے علاوہ بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔
ان کی ہر خوبی پر متعدد کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔ منیب آفاق نے تحقیقی نقطہ نظر اپناتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد نے اپنے علم، عمل، یقین، عزم اور قربانی سے ہندوستان کی تاریخ میں ایک روشن باب رقم کیا ۔انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد کا یقین تھا کہ ہندوستان کی طاقت ہندو مسلم اتحاد میں ہے۔ وہ ہمیشہ کہا کرتے تھے: "ہماری آزادی تب مکمل ہوگی جب ہم مذہب، زبان اور ذات پات کے فرق سے بالاتر ہو کر ایک قوم بن جائیں۔”
آگے کہا کہ مولانا آزاد نے مہاتما گاندھی، جواہر لال نہرو اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ مل کر ہندوستان کی آزادی کی تحریک میں بھرپور حصہ لیا۔ ان کی قیادت، علم اور قربانیوں کے سبب وہ اُن شخصیات میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے ہندوستان کو آزادی دلانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔اپنی تقریر کے دوران کہا کہ مولانا آزاد کہا کرتے تھے کہ”تعلیم صرف روزی کمانے کا ذریعہ نہیں، بلکہ انسان کے ذہن و کردار کو سنوارنے کا سب سے طاقتور ہتھیار ہے۔”
ردو آفیسر منیب آفاق نے کہا کہ ہمیں مولانا ابوالکلام آزاد کے پیغام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم علم حاصل کریں، محنت کریں، اور اپنی قوم کے لیے سچائی، اتحاد اور قربانی کا جذبہ پیدا کریں، تو یقین جانیے ہمارا مستقبل روشن ہوگا۔انہوں نے آخر میں کہا کہ حکومت ہند نے مولانا ابولکلام آزاد کی غیر معمولی خدمات پر انہیں سال 1992 میں بھارت کے اعلیٰ ترین اعزاز بھارت رتن سے نوازا۔اس موقع پر ضلعی آفیسر ان، اقلیتی قائدین، اساتذہ، طلبہ اور دیگر شریک تھے.