مہاراشٹرا

مالیگاؤں بم دھماکے کے 14سال مکمل‘ ملزمین کے خلاف مقدمہ ہنوز زیردوراں

مالیگاؤں شہر میں بم دھماکے کے 14سال بعد‘ اس کا مقدمہ این آئی اے کی خصوصی عدالت میں ہنوز زیردواں ہے اور 100سے زائد گواہوں پر اب بھی جرح ہونا باقی ہے جبکہ 26 گواہ منحرف ہوچکے ہیں۔

ممبئی: مالیگاؤں شہر میں بم دھماکے کے 14سال بعد‘ اس کا مقدمہ این آئی اے کی خصوصی عدالت میں ہنوز زیردواں ہے اور 100سے زائد گواہوں پر اب بھی جرح ہونا باقی ہے جبکہ 26 گواہ منحرف ہوچکے ہیں۔

ان دھماکوں میں 6افراد جاں بحق جبکہ 100سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ بی جے پی کی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت سمیت سات افراد پر مقدمہ چل رہا ہے۔ جس کی تحقیقات قومی تحقیقاتی ایجنسی کررہی ہے اور ملزمین کے خلاف سخت ترین غیرقانونی سرگرمیاں (روک تھام) قانون(یو اے پی اے) عائد کیا گیا ہے۔

فی الحال تمام ملزمین ضمانت پر ہیں۔ این آئی اے کے مطابق کیس میں تقریباً450گواہوں پر جرح ہونی تھی۔ خصوصی عدالت نے 272 گواہوں پر جرح کی جن میں سے 26 منحرف ہوچکے ہیں۔ دستیاب معلومات کے مطابق 100سے زائد گواہوں پر اب بھی جرح ہونا باقی ہے۔ 2015ء میں سپریم کورٹ نے مقدمہ کو عاجلانہ فیصل کرنے کی ہدایت دی تھی۔

بعد ازاں کیس کے ملزم سمیر کلکرنی نے بمبئی ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرکے دعویٰ کیا کہ سپریم کورٹ کے احکام کے باوجود مقدمہ کی تیز رفتار سماعت نہیں ہورہی ہے۔ رواں سال کے اوائل میں ہائی کورٹ نے مقدمہ کے موقف پر خصوصی عدالت سے وقفہ وقفہ سے رپورٹس مانگی تھی۔

29/ ستمبر2008 کو ناسک ضلع کے فرقہ وارانہ طور پر حساس شہر مالیگاؤں کی مسجد کے قریب موٹرسیکل پر نصب بم کے دھماکے میں 6افراد شہید جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ کیس کی ابتدائی تحقیقات کرنے والی مہاراشٹرا پولیس کے مطابق موٹربائیکل‘ ٹھاکر کے نام پر رجسٹرڈ تھی جو اس کی گرفتاری کا سبب بنی۔

ٹھاکر اور پروہت کے علاوہ جو دیگر ملزمین مقدمہ کا سامنا کررہے ہیں ان میں رمیش اُپادھیائے، اجئے راہیرکر، سدھاکر دیویدی، سدھاکر چترویدی اور سمیر کلکرنی شامل ہیں۔ ملزمین کے خلاف یو اے پی اے کی دفعہ 16 (دہشت گرد کارروائی) اور 18(دہشت گرد کارروائی کی سازش) اور تعزیرات ہند کی دفعات 120(b)، 302، 307،304 اور 153(a) کے تحت الزامات عائد کیے ہیں۔ اگر ان دفعات کے تحت وہ مجرم قرار پاتے ہیں تو انہیں زیادہ سے زیادہ عمر قید یا سزائے موت ہوسکتی ہے۔