شمالی بھارت

ویڈیو: کانوڑ یاترا کے راستہ پر مساجد اور مزاروں کو ڈھانک دیا گیا۔ شدید اعتراض پر پردے ہٹا دئے گئے

اترکھنڈ کے ہریدوار شہر میں کانوڑ یاترا کے راستہ پر واقع 2 مساجد اور ایک مزار کے سامنے کے حصوں کو سفید چادروں سے ڈھانک دیا گیا تاکہ کسی بھی گڑبڑ کو روکا جاسکے تاہم مختلف گوشوں سے اعتراضات کے بعد شام میں انہیں نکال دیا گیا۔

ہریدوار: اترکھنڈ کے ہریدوار شہر میں کانوڑ یاترا کے راستہ پر واقع 2 مساجد اور ایک مزار کے سامنے کے حصوں کو سفید چادروں سے ڈھانک دیا گیا تاکہ کسی بھی گڑبڑ کو روکا جاسکے تاہم مختلف گوشوں سے اعتراضات کے بعد شام میں انہیں نکال دیا گیا۔

متعلقہ خبریں
اتراکھنڈ کے گاؤں میں آگ لگنے سے 14 گھر جل کر خاکستر، 6 افراد جھلسے
ہلدوانی میں صورتحال معمول پرنیم فوجی فورسس کی مزید کمپنیاں تعینات
ہلدوانی تشدد کی مجسٹرئیل تحقیقات کا حکم۔ 6 کروڑ کا نقصان
ہجوم نے پولیس ملازمین کو زندہ جلانے کی کوشش کی
کثرت ازدواج، کمسنی کی شادی پر مکمل امتناع کی سفارش

جوالپور علاقہ میں بمبوؤں سے بنی ہوئی مچان کے ذریعہ مساجد اور مزار کے سامنے یہ چادریں لگائی گئی تھیں۔ مسجد کے مولانا اور مزار کے دیکھ بھال کرنے والوں نے بتایا کہ انہیں اس ضمن میں کسی انتظامی حکم کا علم نہیں ہے اور دعویٰ کیا کہ یاترا کے دوران پہلی مرتبہ ایسا قدم اٹھایا گیا ہے۔ ہریدوار کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور ضلع مجسٹریٹ تبصرہ کیلئے دستیاب نہیں تھے۔

کابینی وزیر ست پال مہاراج نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ امن وامان کی برقراری کے لئے یہ قدم اٹھایا گیا، یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ ہم زیر تعمیر عمارتوں کو بھی ڈھانپتے ہیں۔مقامی عوام اور سیاسی قائدین کی جانب سے اعتراضات کئے جانے پر ضلع انتظامیہ نے شام میں اِن پردوں کو ہٹادیا۔

اسپیشل پولیس آفیسر دانش علی نے بتایا کہ ریلوے پولیس پوسٹ کی جانب سے ہمیں اِن چادروں کو نکال دینے کا حکم ملا تھا اسی لئے ہم اسے نکالنے آئے ہیں۔ کانگریس لیڈر اور سابق وزیر نعیم قریشی نے کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی ایسا منظر نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلمان کانوڑ میلہ کیلئے ہمیشہ سے شیوبھکتوں کا خیرمقدم کرتے رہے ہیں اور ان کیلئے مختلف مقامات پر کھانے پینے کی اشیاء کا انتظام کیا جاتا ہے۔

ہریدوار میں یہ ہندو اور مسلمانوں کے درمیان بھائی چارہ کی ایک مثال رہی ہے اور کبھی چادریں لگانے کا رواج نہیں رہا ہے۔ قریشی نے بتایا کہ کانوڑ میلہ شروع ہونے سے پہلے انتظامیہ نے ایک میٹنگ منعقد کی تھی جس میں ہندو اور مسلمانوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو اسپیشل پولیس آفیسر بنایا گیا تھا۔

مزار کی دیکھ بھال کرنے والوں میں شامل شکیل احمد نے بتایا کہ اس کے بارے میں کسی نے بھی سجادہ نشینوں سے رابطہ نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کانوڑ بھکت مساجد اور مدارس کے باہر آرام کرنے کیلئے درختوں کے نیچے رکتے ہیں، احمد نے بتایا کہ پہلی مرتبہ ایسا قدم اٹھایا گیا ہے۔

a3w
a3w