دہلی
ٹرینڈنگ

مسلمانوں کو بلاخوف ہوٹلوں کے بورڈ پر اپنا نام لکھنا چاہئے: مولانا توقیر رضاخاں بریلوی

اترپردیش اور اتراکھنڈ میں کانوڑ یاترا روٹ پر ہوٹلوں کے بورڈ پر مالکین کے نام لکھے جانے کی ہدایت پر سپریم کورٹ کی طرف سے روک لگائے جانے کے چند دن بعد عالم دین مولانا توقیر رضاخاں بریلوی نے کہا ہے کہ اِس حکم کا حقیقی اثر اسی وقت سامنے آئے گا جب دھابہ مالکین خاص طور پر مسلمان کسی اندیشے یا خوف کے بغیر اپنے نام لکھنے لگیں گے۔

نئی دہلی: اترپردیش اور اتراکھنڈ میں کانوڑ یاترا روٹ پر ہوٹلوں کے بورڈ پر مالکین کے نام لکھے جانے کی ہدایت پر سپریم کورٹ کی طرف سے روک لگائے جانے کے چند دن بعد عالم دین مولانا توقیر رضاخاں بریلوی نے کہا ہے کہ اِس حکم کا حقیقی اثر اسی وقت سامنے آئے گا جب دھابہ مالکین خاص طور پر مسلمان کسی اندیشے یا خوف کے بغیر اپنے نام لکھنے لگیں گے۔

متعلقہ خبریں
ٹیپوسلطان کے مجسمہ کو چپلوں کا ہار پہنانے کا واقعہ
مسلم تحفظات کے30 سال کی تکمیل، محمد علی شبیر کو تہنیت پیش کی جائے گی:سمیر ولی اللہ
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے

انہوں نے مسلم برادری سے کہا کہ وہ اپنی مذہبی شناخت اور ہندوستانیت کا بھی مظاہرہ کریں۔ آئی اے این ایس سے بات چیت میں اتحادِ ملت کونسل (آئی ایم سی) کے سربراہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کی جانبدارانہ ہدایت پر روک لگاتے ہوئے صحیح نظیر قائم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف حکومت کے نقصان پہنچانے کے حربے دفن ہوجائیں گے، بلکہ برادریوں کے درمیان ہم آہنگی اور بھائی چارہ بھی بحال ہوگا۔ مولانا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس حکم پر امتناع عائد کردیا۔ یہ ہمارے تناظر پر منحصر ہے کہ ہم چیزوں کو منفی انداز میں دیکھتے ہیں یا مثبت۔

ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کونسا فیصلہ ہمارے ملک اور سماج کو نقصان پہنچاتا ہے اور کونسا فیصلہ ہمیں نفع دیتا ہے۔ میرے خیال میں یہ فیصلہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے لئے کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے اسے محسوس کرلیا اور فیصلہ کو مسترد کردیا۔ مولانا توقیر رضاخاں بریلوی نے کہا کہ مسلم فرقہ کو کسی بھی وجہ سے اپنا عقیدہ اور شناخت نہیں چھپانا چاہئے۔

سپریم کورٹ کے حکم کا اثر اسی وقت سامنے آئے گا جب مسلم تاجر اپنی شناخت جوں کی توں رکھتے ہوئے تجارت کریں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ مسلمانوں کو اپنا نام یا چہرہ چھپانے کی ضرورت نہیں ہے۔ مسلمانوں کو مسلمانوں جیسا ہی دکھنا چاہئے۔ اگر کوئی کاروبار کے لئے یا خوف سے اپنی شناخت چھپاتا ہے تو میرے خیال میں وہ اپنے عقیدہ کی کمزوری ظاہر کرتا ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد میں چاہتا ہوں کہ جو لوگ حکومت کی ہدایت کے بعد نیم پلیٹ لگانے لگے تھے انہیں اب بھی اپنے نام لکھنے چاہئیں۔ مسلمانوں کو فخر کے ساتھ کہنا چاہئے کہ وہ مسلمان ہیں اور ہندوستانی ہیں۔ اترپردیش اور اتراکھنڈ کی حکومتوں نے دھابوں اور ہوٹلوں کے مالکین کو ہدایت دی تھی کہ وہ کانوڑ یاترا روٹ پر بورڈ پر مالکین اور ملازمین کے نام لکھیں تاکہ یاتریوں کو الجھن نہ ہوں۔ اپوزیشن جماعتوں نے اِس فرقہ وارانہ حکم پر ہنگامہ برپا کردیا تھا اور وہ سپریم کورٹ گئی تھیں۔

سپریم کورٹ نے ہدایت پر روک لگادی۔ آئی اے این ایس سے بات چیت میں مولانا بریلوی نے کہا کہ پانچ منٹ کی اذاں آپ کو پریشان کرتی ہے۔ مسجد کے اندر یا باہر 10منٹ کی نماز آپ کو پریشان کرتی ہے، لیکن کانوڑ یاترا کے دوران پورا ایک مہینہ سڑکیں بلاک ہوجاتی ہیں، اِس سے آپ کو کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔