حماس اور اسرائیل کے مذاکرات آج قاھرہ میں دوبارہ شروع
اسرائیلی سکیورٹی وفد قاہرہ میں ثالثوں کی طرف سے تیار کردہ ایک نئی تجویز پر بات چیت کرے گا۔
تل ابیب: اسرائیلی سکیورٹی وفد قاہرہ میں ثالثوں کی طرف سے تیار کردہ ایک نئی تجویز پر بات چیت کرے گا۔
ایک اسرائیلی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیل اتوار کو ایک وفد قاہرہ بھیجے گا۔ تاہم حماس کے ایک عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ حماس پہلے مصری ثالثوں کی اسرائیلی فریق کے ساتھ بات چیت کے نتائج سے آگاہی حاصل کرنا چاہے گی۔
العربیہ اور الحدث کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی وفد قاہرہ میں ثالثوں کی طرف سے تیار کردہ ایک نئی تجویز پر بات چیت کرے گا۔
اسرائیل اور حماس قطر اور مصر کی ثالثی میں مذاکرات کو تیز کر رہے ہیں۔ نئی تجویز میں حماس کے زیر حراست 130 میں سے 40 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی فوجی مہم کو چھ ہفتوں تک معطل کرنے کی بات کی گئی ہے۔
حماس لڑائی کے جنگ کے خاتمے اور اسرائیلی افواج کے انخلا کے لیے کسی بھی معاہدے کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔ اسرائیل نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بالآخر حماس کی فوجی صلاحیتوں کو ختم کرنے اور غزہ میں اس کی حکمرانی کو ختم کرنے کے لیے اپنی کوششیں دوبارہ شروع کر دے گا۔
حماس ان لاکھوں فلسطینیوں کے لیے شمالی غزہ میں واپس جانے کی اجازت کی بھی خواہاں ہے جو جنگ کے پہلے مرحلے میں غزہ شہر اور اطراف کے علاقوں سے ہجرت کرکے جنوبی غزہ کی طرف چلے گئے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل بے گھر ہونے والوں میں سے صرف "کچھ” کی واپسی کی اجازت دینے پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے حماس شمال میں بے گھر افراد کی واپسی کے ساتھ ساتھ مستقل جنگ بندی بھی چاہتی ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی فریق اس معاملے کو مسترد کرتا ہے۔ حماس اسرائیل کو کسی معاہدے تک نہ پہنچنے کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے کیونکہ اس نے اب تک فوجی حملے کو ختم کرنے، غزہ کی پٹی سے اپنی افواج کو واپس بلانے اور بے گھر ہونے والوں کو شمال میں اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے۔