علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایک طالب ِ علم کے خلاف کیس درج، یونیورسٹی سے معطل
پولیس نے ہفتہ کے روز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایک طالب ِ علم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ یہ مقدمہ یومِ جمہوریہ تقریب کے بعد این سی سی کیڈٹ کی جانب سے مذہبی نعرے لگائے جانے سے متعلق ویڈیو کے سلسلہ میں درج کیا گیا ہے۔
علی گڑھ (اترپردیش) : پولیس نے ہفتہ کے روز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایک طالب ِ علم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ یہ مقدمہ یومِ جمہوریہ تقریب کے بعد این سی سی کیڈٹ کی جانب سے مذہبی نعرے لگائے جانے سے متعلق ویڈیو کے سلسلہ میں درج کیا گیا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے حکام نے جمعہ کے روز بی اے سال اوّل کے ایک طالب ِ علم وحید الزمان کو اس ویڈیو کے سلسلہ میں معطل کردیا ہے اور بادئ النظر میں پائے جانے والے ثبوتوں کی بنیاد پر کیمپس میں ان کے داخلہ پر پابندی عائد کردی ہے۔
سٹی پولیس کے سپرنٹنڈنٹ کلدیپ سنگھ گناوت نے کہا کہ تعزیراتِ ہند کی دفعہ 153B اور دفعہ 505 کے تحت ایک کیس درج کرلیا گیا ہے۔ یوگیش ورشنی کی شکایت پر ایک نامعلوم این سی سی کیڈٹ کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔ نعرہ بازی کے ویڈیو کلپس جمعرات کی شام سوشل میڈیا پر نمودار ہوئے تھے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے تحقیقات کے لیے ایک سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ دو کلپس کے منجملہ ایک 17 سکنڈ کے کلپ میں این سی سی کیڈٹس کو دو مرتبہ اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ایک 19 سکنڈ کے ویڈیو میں این سی سی کیڈٹس کے ایک اور گروپ کو ایک عمارت کے سامنے ’بھارت ماتا کی جئے‘ اور’وندے ماترم‘کے نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ جمعہ کے روز علی گڑھ کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے مطالبہ کیا تھا کہ پولیس طالب ِ علم کے خلاف سخت کارروائی کرے۔
اے ایم یو کے ایک سینئر عہدیدار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ اے ایم یو کے حکام کی جانب سے تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے اور اس بات کا پتہ چلانے کی کوشش کی جائے گی کہ نعرے بازی کے آغاز کا محرک کیا تھا۔
اے ایم یو کے پراکٹر محمد وسیم نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ کیمپس میں کسی بھی قومی دن کی تقریب کے دوران کبھی ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا تھا۔ حکام نے اس معاملہ کو سنجیدگی سے لیا ہے۔