دہلی

مرکز کے بارے میں راہول اور کجریوال کے جھوٹے تبصرے

دہلی ہائی کورٹ نے آج مفادِ عامہ کی ایک درخواست کی سماعت 7 اگست کو مقرر کی، جس کے ذریعہ سی بی آئی کو یہ ہدایت دینے کی گزارش کی گئی ہے کہ وہ کانگریس قائد راہول گاندھی اور شہر کے چیف منسٹر اروند کجریوال کے خلاف تحقیقات کرے

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے آج مفادِ عامہ کی ایک درخواست کی سماعت 7 اگست کو مقرر کی، جس کے ذریعہ سی بی آئی کو یہ ہدایت دینے کی گزارش کی گئی ہے کہ وہ کانگریس قائد راہول گاندھی اور شہر کے چیف منسٹر اروند کجریوال کے خلاف تحقیقات کرے، جنہوں نے یہ جھوٹے بیانات دیے ہیں کہ مرکز نے کئی صنعتکاروں کا قرض معاف کردیا ہے۔

متعلقہ خبریں
کجریوال نے گرفتاری سے چند ہفتے قبل انسولین لینا بند کردیاتھا
مرکز کی ریاستوں کو کووڈ کے بڑھتے معاملات پر محتاط رہنے کی ہدایت
کیا ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر سے مسائل حل ہوگئے؟ کانگریس لیڈرکا سوال
سنجے راوت کے ریمارک پر رام مندر کے صدر پجاری کی تنقید
یہ کوئی عام الیکشن نہیں، دستور اور جمہوریت کو بچانا ہے۔ راہول گاندھی کا پارٹی کارکنوں کے نام ویڈیو پیام

چیف جسٹس ستیش چندر شرما اور جسٹس سبرا منیم پرساد پر مشتمل بنچ نے درخواست گزار سرجیت سنگھ یادو کو مہلت دی کہ وہ اپنی درخواست سے متعلق چند دستاویزات داخل کرے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ قرض write off کرنا‘معاف کردینے کے برابر نہیں اور موجودہ معاملہ میں میڈیا میں اس بات کی غلط تشہیر کی گئی ہے کہ کئی صنعتکاروں کو دیے گئے کروڑہا روپئے معاف کردیے گئے ہیں۔

درخواست گزار نے جو ایک کسان اور سوشل ورکر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، اپنی درخواست میں کہا کہ بینکس اپنی بیالنس شیٹ کو صاف کرنے کے لیے باقاعدگی کے ساتھ قرضوں کو ”Write off“ کرتے ہیں اور انہیں امید ہوتی ہے کہ وہ بعد ازاں انہیں دوبارہ وصول کرلیں گے۔

راہول گاندھی اور کجریوال کے گمراہ کن بیانات کی بعض اداروں کی جانب سے اشاعت‘ مرکز کی منفی شبیہ پیدا کرنے کی دانستہ کوشش ہے، جس کے نتیجہ میں ملک کی منفی شبیہ تخلیق ہوئی ہے۔ درخواست گزار نے تقریباً 5 سال پہلے ایک ٹی وی چینل پر شری راہول گاندھی (مدعی علیہ نمبر 2) کا بیان دیکھا تھا، جس میں 5 تا 10 صنعتکاروں کے 8 لاکھ کروڑ روپئے کے قرض مرکزی حکومت کی جانب سے معاف کردیے جانے کی بات کہی گئی تھی۔

مدعی علیہ نمبر 5 نے چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال (مدعی علیہ نمبر 3) کا بیان بھی پیش کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ مرکزی حکومت نے کئی صنعتکاروں کے قرض معاف کردیے ہیں اور مرکزی حکومت نے صنعتکاروں کے لاکھوں کروڑوں روپئے کے ٹیکس بھی معاف کردیے ہیں۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ زائد از 2 سال قبل یہ خبریں شائع ہوئی تھیں کہ 50 نادہندگان کے قرض معاف کردیے گئے ہیں، جن کی مجموعی رقم 68 ہزار کروڑ روپئے ہوتی ہے۔

ان میں میہول چوکسی کا نام بھی شامل تھا۔ درخواست میں کہا گیا کہ سیاسی قائدین اور میڈیا کی یہ کوشش تھی کہ حقائق کو توڑ مروڑ کر تاکہ ان کے ایجنڈا کے مطابق ہوجائیں، مرکزی حکومت کی شبیہ کے بارے میں غلط تاثر پیدا کیا جاسکے۔