مشرق وسطیٰ

اسرائیل کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی: حماس

لبنان میں فلسطینی تحریک حماس کے ترجمان احمد عبدالہادی نے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات کے پہلے مرحلے میں کوئی پیش رفت نہیں دیکھی گئی۔

بیروت: لبنان میں فلسطینی تحریک حماس کے ترجمان احمد عبدالہادی نے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات کے پہلے مرحلے میں کوئی پیش رفت نہیں دیکھی گئی۔

متعلقہ خبریں
جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوپائی: حماس
حماس قائد اسمٰعیل ھنیہ، جنگ بندی بات چیت کے بعد مصر سے روانہ
اسرائیل حماس مذاکرات شروع کریں، غزہ کے لوگ زیادہ انتظار نہیں کر سکتے: سعودی عرب
غزہ کے عوام کا تاریخی صبر جس نے اسلام کا سر بلند کردیا: رہبر انقلاب اسلامی
جنوبی غزہ میں اسرائیل کے حملے 16 فلسطینی جاں بحق

جمعرات اور جمعہ کو دوحہ میں مذاکرات کئے گئے جس میں ایک اسرائیلی وفد نے شرکت کی جس میں انٹیلی جنس چیف ڈیوڈ بارنیا، جنرل سیکیورٹی ایجنسی (شن بیٹ) کے سربراہ رونن بار اور اسرائیلی فوج میں قیدیوں کے معاملے کے کوآرڈینیٹر نیتزان ایلون شامل تھے۔

وائٹ ہاؤس نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر بل برنز اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی بریٹ میک گرک کو شرکت کے لیے بھیجا تھا۔ قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی اور مصری جنرل انٹیلی جنس سروس کے سربراہ عباس کامل نے بھی مذاکرات میں شرکت کی۔ حماس نے مذاکرات میں شرکت نہیں کی پھر بھی کہا جارہا ہے کہ مذاکرات میں مثبت اشارے سامنے آئے ہیں۔

ثالثوں نے اعلان کیا ہے کہ باقی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اگلے ہفتے قاہرہ میں ایک نیا دور منعقد کیا جائے گا۔ ثالثوں نے بتایا ہے کہ امریکی فریق نے خلا کو پُرکرنے کے لیے ایک عبوری تجویز پیش کی ہے اور اس پر حماس کے جواب کا انتظار ہے۔ یہ مذاکرات خطے میں کشیدگی میں اضافے کے خدشات کے ماحول کے درمیان ہوئے ہیں۔ خاص طور پر 31 جولائی کو تہران میں حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل اور اس سے چند گھنٹے قبل لبنان میں حزب اللہ کمانڈر فواد شکری کے قتل کے بعد کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

ایکسیوس نیوز پورٹل نے ہفتے کے روز اس معاملے سے واقف حکام کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کا مقصد اگلے ہفتے کے آخر تک غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو حتمی شکل دینا ہے اور ایران اور لبنانی تحریک حزب اللہ کو اسرائیل پر حملے سے روکنے کی کوشش کرناہے۔

ْایک طرف سے کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کی باتیں ہیں اور دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز بھی غزہ اور لبنان میں بمباری کر کے کئی فلسطینیوں اور لبنانیوں کو قتل کر دیا ہے۔ لبنانی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ ‘جنوبی لبنان میں اسرائیلی بمباری سے دس لوگ جاں بحق ہوئے ہیں جن میں ایک شامی خاتون اور اس کے دو بچے بھی شامل ہیں۔’ گویا جوبائیڈن کی خوش امیدی کے پس پردہ اسرائیل غزہ اور لبنان دونوں جگہوں پر قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔

غزہ میں اب تک 40074 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ہفتے کے روز غزہ میں بمباری کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 15 افراد بھی جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے۔ اس خاندان کے ایک رشتہ دار عمر الدریملی نے کہا ‘ ہم ڈیڈ ہاؤس میں بچوں کے بازو، ٹانگیں اور سر سب الگ الگ پڑے دیکھ رہے تھے یہ ایک خوفناک منظر تھا ، لاشیں ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی تھیں۔’

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم دونوں اطراف کے درمیان فاصلے میں کمی کے لیے پل بنا رہے ہیں۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ مذاکرات کی اگلی نشست اگلے ہفتے سے پہلے پہلے قاہرہ میں ممکن ہو جائے۔

حماس نے دوحہ مذاکرات میں شرکت نہیں کی ہے اور حماس رہنما اسامہ حمدان نے کھلے لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ اگر مذاکراتی اجلاس پہلے سے ہوچکے فیصلوں جن پر حماس پہلے ہی اتفاق کر چکی ہے پر عملدرآمد کے لیے ہوگا تو ہمیں شرکت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

a3w
a3w