دہلی

ظہیر الدین علی خان کے انتقال سے ملت کیلئے ایک خلا پیدا ہوگیا: مولانا فضل الرحیم مجددی

مولانا مجددی نے آج یہاں جاری ایک تعزیتی بیان میں کہا کہ مرحوم ظہیر الدین علی خاں سے ان کے ذاتی مراسم تھے وہ ملت کے مسائل کے حل میں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے۔

نئی دہلی: حیدرآباد کے روزنامہ سیاست کے انتظامی ایڈیٹر ظہیر الدین علی خاں کے انتقال پر انتہائی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری اور جامعتہ الہدایہ جے پور کے سربراہ مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہاکہ ملت ایک خیرخواہ، سماجی خدمت گزار اور تعلیم و معاشرہ کیلئے اہم خدمات انجام دینے والے سے محروم ہوگئی۔

متعلقہ خبریں
نواب بہادریارجنگ کی برسی، کارگزار صدرتعمیر ملت کی قیادت میں چادر گل کی پیشکشی
رانچی میں مسلم پرسنل لابورڈ کی وقف کانفرنس
اسلام کیخلاف سازشیں قدیم طریقہ کار‘ ناامید نہ ہونے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا مشورہ

مولانا مجددی نے آج یہاں جاری ایک تعزیتی بیان میں کہا کہ مرحوم ظہیر الدین علی خاں سے ان کے ذاتی مراسم تھے وہ ملت کے مسائل کے حل میں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے۔ مسلمانوں کی تعلیمی، سماجی، معاشی اور معاشرتی صورت حال پر ان سے کافی بات چیت ہوتی تھی۔

 ان کے انتقال سے ملت کے لئے ایک خلا پیدا ہوگیا ہے۔ انہوں نے ان کے پسماندگان سے اظہارتعزیت کرتے ہوئے کہاکہ تمام ہمدریاں ان کے ساتھ ہیں اور اللہ تعالی انہیں جنت میں اعلی مقام عطا کرے۔

انہوں نے کہاکہ ظہیر الدین علی خاں نے گزشتہ 30برسوں سے سماجی، ملی، فلاحی اور تعلیمی شعبے میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں،وہ ریلیف کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے اور مسلم نوجوانوں کو انصاف دلانے میں وہ پیش پیش رہتے تھے۔

انہوں نے کہاکہ ظہیر الدین عابد علی خاں ایجوکیشنل ٹرسٹ کے ذریعہ انہوں نے چھ لاکھ سے زائد افراد کو اردو سے جوڑا، مسلم طلبہ و طالبات کو ایم بی بی ایس میں داخلے کے لئے کوچنگ کا انتظام کیا جس سے ان طلبہ و طالبات کا اس کورس میں داخلہ ممکن ہوسکا۔

 انہوں نے اقلیتوں کی معاشی، تعلیمی ترقی کے لئے سیاست کی جانب سے کئی سروے بھی کروائے تھے۔ مولانا مجددی نے کہاکہ مسٹر ظہیر الدین نے سمای خدمات کو اپنی زندگی کا فریضہ بناتے ہوئے مسلم لڑکیوں کی شادی کے لئے 2007میں رشتوں کا دوبدو پروگرام شروع کیا جس سے سینکڑوں لڑکیاں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے فن خطاطی کے فروغ کے لئے کئی قومی اور بین الاقوامی نمائشوں کا اہتمام کیا تھا۔  وہ مختلف سماجی شخصیات کے ساتھ مل کر فسادات سے متاثرین کے لئے فلاحی کام کرتے رہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ کل ظہیر الدین علی خاں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا تھا۔ آج ان کی تدفین عمل میں آئی۔