دہلی

پروین توگڑیا کی آر ایس ایس سربراہ سے ملاقات، ہندوؤں کو متحد کرنے مل کر کام کرنے کا عہد

گزشتہ 6 سال کے دوران پہلی مرتبہ وشوا ہندو پریشد اور آرایس ایس ہندوؤں کو متحد کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نئی دہلی (منصف نیوز ڈیسک) گزشتہ 6 سال کے دوران پہلی مرتبہ وشوا ہندو پریشد اور آرایس ایس ہندوؤں کو متحد کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
بی جے پی نے بھگود گیتا پاٹھ کا سیاسی استحصال کیا: ٹی ایم سی
ہمیں پورے ہندو سماج کو منظم کرنا ہوگا: بھاگوت
بدرالدین اجمل پر مسلمانوں کو مشتعل کرنے کا الزام
بی جے پی، خواتین کو دوسرے درجہ کا شہری سمجھتی ہے: راہول گاندھی (ویڈیو)
آر ایس ایس پر امتناع عائد کردیا جائے گا:ادھوٹھاکرے

پروین توگڑیہ نے گزشتہ اتوار کو آر ایس ایس سربراہ سے ملاقات کی تھی۔ احمد آباد سے تعلق رکھنے والے کینسر سرجن اور سابق سویم سیوک توگڑیا نے 2018 میں وی ایچ پی کے بین الاقوامی صدر کے عہدہ سے استعفی دیدیاتھا کیونکہ سنگھ پریوار اور وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ان کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔

وہ 35 سال تک وی ایچ پی میں رہے اور گجرات میں بھارتیہ جنتاپارٹی کے عروج میں اہم رول ادا کیا۔ وزیراعظم نریندر مودی کے ناقد توگڑیا نے آر ایس ایس چھوڑنے کے بعد انتا راشٹریہ ہندو پریشد (اے ایچ پی) قائم کی تھی۔

توگڑیا نے اخبار ’دی ہندو‘ کو بتایا کہ رام مندر کی تحریک نے ملک بھر میں ہندوؤں کو ذات پات کے خطوط سے اوپر اٹھاکر متحد کرنے کانشانہ حاصل کیا لیکن اب اس تحریک کے ختم ہونے کے بعد یہ محسوس کیا جارہاہے کہ ہندو متحد نہیں رہے۔ میں اور آرایس ایس سربراہ نے اس مسئلہ پر ایسے ہی احساسات کااظہار کیا۔

رام مندر کئی دہائیوں تک بی جے پی کاانتخابی وعدہ رہا لیکن پارٹی نے اس سے زیادہ فائدہ حاصل نہیں کیا اور 2014 میں مرکز میں آنے کے بعد سے لوک سبھا الیکشن میں اسے کم تعداد میں نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔

آر ایس ایس سربراہ کے ساتھ اپنی میٹنگ میں توگڑیا نے یہ مسئلہ اٹھایا کہ ہندو عوام اب سیاسی طور پر کسی پر بھروسہ نہیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے رام مندر تحریک میں اپنا حصہ ادا کیا ان کا یہ احساس ہے کہ سیاسی حلقوں میں قابل بھروسہ ہونے میں کوئی مسئلہ ہے اور اس الجھن کا حل تلاش کیا جاناچاہئے۔

Photo Source: @Amit_Tyagi75