فون ٹیاپنگ کیس،کے سی آر‘ ایم ایل اے پوچنگ معاملہ کومضبوط بناناچاہتے تھے
اعترافی رپورٹ میں رادھا کشن راؤ نے مبینہ طور پر ذکر کیا ہے کہ اکتوبر 2022 میں انھوں نے ایک بڑا آپریشن کیا تھا جس کا تعلق معین آباد فارم ہاؤس ایم ایل اے پوچنگ معاملے سے تھا۔
حیدرآباد: فون ٹیاپنگ کیس میں مبینہ طور پر ایک اوررازیہ کھلا ہے اور یہ براہ راست سابق چیف منسٹر کے سی آر، سابق وزیر صحت ہریش راؤ اور دیگر کی طرف اشارہ کررہا ہے۔ شراون کمار (A6) کے 30 مارچ کے اعترافی بیان کے مطابق وہ مبینہ طور پر ٹی ہریش راؤ کے کہنے پر پربھاکر راؤ سے براہ راست رابطے میں رہتے تھے۔
حیدرآباد ٹاسک فورس کے سابق ڈی سی پی پی رادھا کشن راؤ کے مبینہ اعترافی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کے سی آر مبینہ طور پر ایم یل اے پوچنگ کے معاملے کو مضبوط بنانے کے لیے بی جے پی کے قومی لیڈر بی ایل سنتوش کو گرفتار کرنا چاہتے تھے تاکہ بی جے پی سمجھوتہ کے لیے آئے اور اسے اپنی بیٹی ایم ایل سی کویتا پر ای ڈی کیس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
اعترافی رپورٹ میں رادھا کشن راؤ نے مبینہ طور پر ذکر کیا ہے کہ اکتوبر 2022 میں انھوں نے ایک بڑا آپریشن کیا تھا جس کا تعلق معین آباد فارم ہاؤس ایم ایل اے پوچنگ معاملے سے تھا۔
اکتوبر 2022 کے آخری ہفتہ میں پربھاکر راؤ نے مجھے بتایا کہ کے سی آر کو ایم ایل اے پائلٹ روہت ریڈی سے اطلاع ملی تھی کہ بی جے پی میں بااثر ہونے کا دعویٰ کرنے والے کچھ لوگ ان سے رابطہ میں ہیں اور انہیں بی آر ایس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
یہ معلوم ہونے کے بعد کے سی آر نے مبینہ طور پر اسپیشل انٹیلی جنس بیورو سے کہا کہ وہ ایم ایل اے اور دیگر کی نگرانی رہیں جس کے بعد انکی ایس آئی بی کے پرنیت کمار نے نگرانی کی اور سیل فون ٹیاپ کرتے ہوئے ایک آڈیو کلپ فراہم کیا۔
یہی آڈیو کلپ کے سی آر کو دیا گیا تھا اور انہوں نے ایم ایل اے روہت ریڈی کو ہدایت دیتے ہوئے ہمارے ساتھ تعاون کرنے کا حکم دیا تھا۔ منصوبہ کے مطابق، ایم ایل اے نے نندو اور دو غیر معروف سوامییوں کو ہمارے منصوبے کے مطابق معین آباد کے قریب عزیز نگر کے قریب ایک فارم ہاؤس میں آنے کے لیے آمادہ کیا۔
میں نے اس مقصد کے لیے ٹاسک فورس کے افسران سری ناتھ ریڈی، انسپکٹر اور سری کانت کو کچھ رابطوں کے ذریعے نئی دہلی بھیج کر جاسوس کیمرے خریدے تھے اور انہیں ہمارے ٹاسک فورس کے افسران نے فارم ہاؤس میں نسب کرایا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ کارروائی مبینہ طور پر سائبرآباد ایس او ٹی پولیس نے کی۔
بعد میں ایس آئی ٹی قائم کی گئی تھی اور کے سی آر کیس کو مضبوط بنانے کے لیے بی ایل سنتوش کو گرفتار کرنا چاہتے تھے تاکہ بی جے پی سمجھوتہ کے لیے آئے اور اس کا استعمال ان کی بیٹی ایم ایل سی کویتا پر ای ڈی کیس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے کیا جاسکے۔
تاہم کیرالہ میں سائبرآباد پولیس کے کچھ افسران کی نااہلی کی وجہ سے، ماتا امرتانندمئی ادارہ کا ایک اہم شخص پولیس سے بچ گیا اور بعد میں ایس پی ریما راجیشواری اور ایس آئی بی کے انسپکٹر گٹو ملو، اور کچھ دیگر کو چارٹرڈ فلائٹ پر کیرالہ بھیجا گیا لیکن کام نہیں ہو سکامعاملہ ہائی کورٹ میں گیا جہاں انہیں گرفتار نہ کرنے کے احکامات جاری ہوئے اور پھر ایس آئی ٹی کیس سی بی آئی کو منتقل کر دیا گیا۔
‘کے سی آر اپنی توقع کے مطابق کام مکمل نہ ہونے پر بہت ناراض تھے۔ ان کے ساتھ ساتھ عہدیداروں نے مبینہ طور پر مختلف حلقوں میں سیاسی پیشرفت میں مدد کی اور بی آر ایس اور اس کے قائدین کے لئے خطرہ بننے والے افراد کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں اور اسے پرنیت کمار تک پہنچایا۔