سیاسی محرکہ تشدد: بی جے پی قائد
اترپردیش کے ضلع بہرائچ میں دُرگا وسرجن جلوس کے دوران ایک 22 سالہ نوجوان کو گولی مارکر ہلاک کردیئے جانے پر بی جے پی قائد راجیو چندرشیکھر نے پیر کے دن اپنے ردعمل میں تشدد کو ”سیاسی محرکہ“ قراردیا۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس) اترپردیش کے ضلع بہرائچ میں دُرگا وسرجن جلوس کے دوران ایک 22 سالہ نوجوان کو گولی مارکر ہلاک کردیئے جانے پر بی جے پی قائد راجیو چندرشیکھر نے پیر کے دن اپنے ردعمل میں تشدد کو ”سیاسی محرکہ“ قراردیا۔
اتوار کی رات ضلع بہرائچ کے موضع ریہوا منصور کی مہاراج گنج مارکٹ سے درگا وسرجن جلوس گزررہا تھا۔ لاؤڈ اسپیکر پر میوزک کے مسئلہ پر جھگڑا ہوا۔
سنگباری ہوئی اور دونوں طرف سے گولیاں چلیں۔ 2 افراد گولی لگنے سے زخمی ہوئے جن میں ایک نے دوران علاج دم توڑدیا۔ یہ بھی خبر ہے کہ موضع ریہوا منصور کے رہنے والے رام گوپال مشرا کو اس وقت گولی ماری گئی جب وہ جلوس کے ساتھ چل رہا تھا۔
ریاستی حکومت نے زائد فورس تعینات کی تھی لیکن راجیو چندرشیکھر کو فرقہ وارانہ تشدد میں سیاسی سازش کا شبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو سمجھ لینا چاہئے کہ ہمارے ملک میں بعض سیاسی جماعتیں ایسی ہیں جن کا واحد مقصد کشیدگی بھڑکانا اور لوگوں میں پھوٹ ڈالنا ہے۔
کانگریس عرصہ سے یہ کررہی ہے جیسا کہ کسان تحریک کے دوران دیکھا گیا تھا لیکن اترپردیش میں سماج وادی پارٹی یہ رول ادا کررہی ہے۔
بہرائچ میں جھڑپ واضح طورپر سیاسی محرکہ ہے۔ بہرائچ میں تناؤ کا ماحول ہے۔ نوجوان کی موت کے بعد برہم بھیڑ نے گاڑیوں اور مکانوں کو نقصان پہنچایا اور آگ لگادی۔