قانونی مشاورتی کالم

سسرال یا لڑکی کیلئے قید خانہ

آپ اب تک اس امید پر تھے کہ کبھی نہ کبھی حالات درست ہوجائیں گے۔ ہماری رائے میں حالات کبھی اچھے نہیں ہوسکتے۔ فوری طور پر گھر جاکر بیٹی کو گھر واپس لائیے پھر ان ظالموں کے خلاف تمام قوانین مثلاً125, DVC, 498-A کی کارروائی کیجئے ۔

جواب:- آپ کے سوال کی اشاعت نہیں کی جاسکتی کیوں کہ اس میں بعض باتیں ناقابل اشاعت ہیں۔ افسوس کہ لوگ اس قدر بھی گرسکتے ہیں۔ آپ کی بیٹی دراصل اپنے سسرال میں ایک قیدی کی حیثیت سے زندگی گزاررہی ہے ۔

متعلقہ خبریں
شادی شدہ خاتون از خود خلع نہیں لے سکتی
لڑکیوں کی شادی کی عمر بڑھانے کا بل ساقط
اسرائیلی بمباری سے بے گھر ہوئے جوڑوں کی شادی
بیٹی کی شادی کی رقم لے کر باپ فرار۔ ماں خودکشی کرلینے پر مجبور
Love Marriage پر جھڑپ، 3 نوجوان ہلاک

ایسی صورت کو قیدِ بامشقت کہتے ہیں۔ آپ نے لاکھوں روپیہ خرچ کرکے اپنی بیٹی کی شادی کی ۔ سسرال میں اس پر ظلم ہورہا ہے۔

شوہر باہر ملک میں رہتا ہے اور اس سے بات تک نہیں کرتا۔ وہ ساس اور نندوں کی گندی گندی باتیں سنتی ہے ۔ ان کے گھر میں تہذیب نام کی کوئی چیز نہیں ۔

وہ لوگ نیلور ضلع کے رہنے والے ہیں۔ لوگ بدزبان ہیں۔ سونے کے لئے اپنی جان تک دیدیں۔ لڑکی صبح سے شام تک خادماؤں کی طرح کام کرتی ہے۔

آپ نے اس کی شادی صرف اس لئے کی کہ لڑکے کی تعلیم ایم۔ٹیک ہے اور وہ ایک سافٹ ویر انجینئر ہے اور تنخواہ لاکھوں میں ہے ۔ گھر میں کھانے کا تک سلیقہ نہیں۔

موٹی موٹی بھدی گالیاں دیتے ہیں۔ عورتیں کچھ ایسی ہیں کہ مرد بھی ان سے پناہ مانگیں۔

آپ اب تک اس امید پر تھے کہ کبھی نہ کبھی حالات درست ہوجائیں گے۔ ہماری رائے میں حالات کبھی اچھے نہیں ہوسکتے۔ فوری طور پر گھر جاکر بیٹی کو گھر واپس لائیے پھر ان ظالموں کے خلاف تمام قوانین مثلاً125, DVC, 498-A کی کارروائی کیجئے ۔ ظلم سہنے کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ حیدرآبادی مروت کی یہ انوکھی مثال ہے۔
۰۰۰٭٭٭۰۰۰

a3w
a3w