کنگنا رناوت کی فلم ’ایمرجنسی‘ کے خلاف پنجاب میں احتجاج شروع، پولیس فورس تعینات
اگر یہ فلم 17 جنوری 2025 کو ریلیز ہوگی تو فطری بات ہے کہ اس سے سکھ برادری میں ناراضگی اور غصہ پیدا ہوگا۔
چنڈی گڑھ: شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی (ایس جی پی سی) کے ارکان فلم اداکارہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہماچل پردیش کے منڈی سے رکن پارلیمنٹ کنگنا رناوت کی اداکاری والی فلم ’’ایمرجنسی‘‘ کے خلاف جمعہ کو پنجاب بھر میں احتجاج کررہے ہیں۔
ایس جی پی سی اور دیگر سکھ تنظیموں کے ارکان ریاست بھر کے سنیما ہالوں کے باہر جمع ہوگئے ہیں۔ تاہم فلم چنڈی گڑھ میں ریلیز ہوگئی ہے جہاں کوئی احتجاج نہیں کیا جا رہا ہے۔
سکھ تنظیموں کے احتجاج کے پیش نظر امرتسر میں پی وی آر سورج چندا تارا سنیما کے باہر بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ پٹیالہ، لدھیانہ اور موہالی وغیرہ میں بھی احتجاج ہو رہا ہے۔ سنیما ہالز میں بکنگ جمعرات تک کی جا رہی تھی جو آج منسوخ کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ فلم’ایمرجنسی‘ آج ملک بھر میں ریلیز ہو رہی ہے جس کی ایس جی پی سی نے شدید مخالفت کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے فلم پر پنجاب میں پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
شرومنی گردوارہ پربندھک کمیٹی (ایس جی پی سی) کے صدر ہرجیندر سنگھ دھامی نے جمعرات کو پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان کو ایک خط لکھ کر فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی ایم پی کنگنا رناوت کی فلم ’ایمرجنسی‘ 17 جنوری 2025 کو پنجاب کے مختلف شہروں کے سینما گھروں میں ریلیز ہورہی ہے اور اس کے ٹکٹ بھی بک ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایس جی پی سی نے اس فلم کے حوالے سے عبوری کمیٹی کی قرارداد کے ذریعے 28 ستمبر 2024 کو پنجاب حکومت کے چیف سیکرٹری کو پہلے ہی خط لکھا تھا اور پنجاب میں کنگنا رناوت کی فلم ایمرجنسی پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ فلم ’’ایمرجنسی‘‘ کو پنجاب میں نمائش کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ یہ سکھوں کو بدنام کرنے کے مقصد سے سیاسی انداز میں بنائی گئی ہے۔
مسٹر دھامی نے کہا کہ ایک قرارداد کے ذریعے ریاستی حکومت سے پنجاب میں اس فلم کی ریلیز پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن افسوس کی بات ہے کہ پنجاب حکومت نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی۔
اگر یہ فلم 17 جنوری 2025 کو ریلیز ہوگی تو فطری بات ہے کہ اس سے سکھ برادری میں ناراضگی اور غصہ پیدا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ فلم میں 1984 میں سکھوں کی مقدس عبادت گاہوں سچ کھنڈ سری گولڈن ٹیمپل، سری اکال تخت صاحب اور کئی دیگر مقامات پر ہونے والے مہلک حملوں کے ساتھ ساتھ سکھوں کے قتل عام اور نسل کشی کو دبا کر، ملک کے خلاف زہر اگلنے کے جذبے کے ساتھ سکھ مخالف ایجنڈے کو آگے بڑھایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی فلم میں سکھوں قومی شہید سنت جرنیل سنگھ خالصہ بھنڈرانوالے کو بھی فلم میں دکھایا گیا ہے۔