تلنگانہ

قاضی حضرات اپنے دائرہ حدود میں خدمات انجام دیں: حکومت تلنگانہ

حکومت تلنگانہ محکمہ اقلیتی بہبود نے اپنے جاری کردہ میمو مورخہ23/جنوری2023 ء کے ذریعہ سرکاری قاضیوں کو پابند کیا کہ وہ اپنے دائرہ حدود میں خدمات انجام دیں جو انکے تقرر نامہ میں درج ہیں بصورت دیگر ان پر کاروائی کی جائیگی۔

حیدرآباد: حکومت تلنگانہ محکمہ اقلیتی بہبود نے اپنے جاری کردہ میمو مورخہ23/جنوری2023 ء کے ذریعہ سرکاری قاضیوں کو پابند کیا کہ وہ اپنے دائرہ حدود میں خدمات انجام دیں جو انکے تقرر نامہ میں درج ہیں بصورت دیگر ان پر کاروائی کی جائیگی۔

واضح رہے کہ حکومت کے G.O.No.24. مورخہ 29-4-2022 جاری کرتے ہوئے قاضیوں کے تقرر کے طریقہ کار و دائرہ کار کیلئے ہدایات جاری کئے تھے اس G.O. کے ملحقہ نمبر1) (کےFAQ نمبر (1) کی غلط تاویل لیتے ہوئے شہر کے چند قاضی حضرات قضاء ت زونس جہاں نما اور میسرم (جز) میں بے جا مداخلت کر رہے تھے۔

حکومت نے اپنے میمو مورخہ ۱۵/۶/۲۰۲۲ ؁ء کے ذریعہ کلکٹر حیدرآبادسے رپورٹ طلب کی تھی اس تعلق سے کلکٹر حیدرآباد نے مورخہ ۲۸/۱۱/ ۲۰۲۲ ؁ء کواپنے ایک خط کے ذریعہ حکومت کوحالات سے مطلع کیا جس پر محکمہ اقلیتی بہبود نے اپنے میمو مورخہ ۲۳/جنوری ۲۰۲۳؁ء کے ذریعہ یہ واضح کیا ہے کہ قاضی جو) Section (2کے تحت تقرر کردہ ہے وہ اپنے تقرر نامہ میں درج دائرہ کار کے سختی سے پابند رہے اور دوسرے قاضی کے حدود میں ہرگزمداخلت نہ کرے اور قضاء ت ایکٹ کے Section (4) کو واضح کر تے ہوئے حکومت نے بتایا کہ عوام خانگی قاضی کے خدمات حاصل کر نے کے لئے آزاد ہیں لیکن Section (2) کیتحت تقرر کردہ قاضی Section (4) کے تحت کام نہیں کر سکتے۔

اس وضاحت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عوام اپنے سرپرست یا مذہبی رہنماؤں یا کوئی معلومات والی شخصیت سے نکاح پڑھواسکتے ہیں مگر سیاہہ نامہ کی تکمیلہ کے لئے اس علاقہ کے سرکاری طور پر Section (2) کے تحت تقرر کردہ قاضی سے ہی رجوع ہونا پڑے گا۔

اس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ مراسم ِنکاح ایجاب و قبول‘خطبہ نکاح وغیرہ کے لئے عوام آزاد ہیں اور کسی خانگی شخصیت جو حکومت سے مسلمہ نہ ہو سے تکمیل نکاح کرواسکتے ہیں لیکن نکاح کے دستاویزات کی تکمیلہ اس علاقہ کے تقرر کردہ قاضی سے ہی کروائی جا سکتی ہے۔

بصورت دیگر قاضیوں کی ایک دوسرے کے حدود میں مداخلت پر حکومت کی جانب سے کاروائی کی جائیگی۔

یہاں یہ بات کا تذکرہ ضروری ہوجاتا ہیکہ قاضی میسرم بلدہ حبیب احمد بن سالم العطاس کی جانب سے چندرائن گٹہ رنگ کے شمال جانب‘واقع جہاں نما زون و میسرم زون (جز)(غازی بنڈہ)میں بے جا مداخلت پرقاضی ایکٹ 1880 کے سیکشن (2) اور (4) کو واضح کیا گیا ہے اب حکومت کے میمونمبر 1754 مورخہ ۲۳/جنوری ۲۰۲۳؁ء میں وضاحت کی اجرائی کے ساتھ مداخلت کار قاضی حضرات پر کاروائی ضروری ہوجاتی ہے