ایک ضعیف و بیمار باپ کا سوال
بدلتے ہوئے قوانین کی روشنی میں اپنی کئی جائیدادیں اپنے بیٹوں اور بیٹیوں میں شرعی اصول کے مطابق تقسیم کردینا چاہتا ہوں۔ مجھے اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ میرے بعد میرے بیٹوں اور بیٹیوں میں اختلافات رونما ہوسکتے ہیں کیوں کہ ان کے مزاج آپس میں نہیں ملتے۔
سوال:- بدلتے ہوئے قوانین کی روشنی میں اپنی کئی جائیدادیں اپنے بیٹوں اور بیٹیوں میں شرعی اصول کے مطابق تقسیم کردینا چاہتا ہوں۔ مجھے اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ میرے بعد میرے بیٹوں اور بیٹیوں میں اختلافات رونما ہوسکتے ہیں کیوں کہ ان کے مزاج آپس میں نہیں ملتے۔ کوئی بہت ہی غضبناک ہوجاتا ہے تو کسی کے قول اور فعل میں موافقت نہیں۔ بیٹیاں اپنے گھروں کی ہوچکی ہیں۔
بیٹوں کے مزاجوں کو دیکھتے ہوئے مجھے اندیشہ ہورہا ہے کہ یہ بیٹے میرے بعد اپنی بہنوں کو محروم کردیں گے کیوں کہ وہ ان کو پسند نہیں کرتے۔ میرے بیٹے اچھا کماتے ہیں اور خوشحال بھی ہیں لیکن ان میں انا بہت زیادہ ہے اور ہر کوئی دوسرے کو نیچا دکھانا چاہتا ہے وہ لوگ میری تک پرواہ نہیں کرتے اور نہ ہی اپنی ماں کی دیکھ ریکھ کرتے ہیں کیوں کہ اس بڑھاپے کی حالت حالت میں ‘ میں ہی اپنی علیل بیوی کی تیمار داری کرتا ہوں اور بیٹوں اور ان کی بیویوں کو یہ توفیق نہیں ہوتی۔
میرا ایک رہائشی مکان ہے ۔ اس کے علاوہ چار او مکان بھی ہیں۔ میں ان مکانوں کو ان بیٹوں اور بیٹیوں میں بذریعہ ہبہ تقسیم کردینا چاہتا ہوں۔ رجسٹری کے اخراجات برداشت کرنے کے میں قابل نہیں ہوں کیوں کہ کرایہ بیٹے حاصل کرلیتے ہیں۔ اس ضمن میں آپ سے رائے طلب کررہا ہوں۔ فقط۔ ایک ضعیف و بیمار باپ ۔ حیدرآباد
جواب:- آپ کے بیٹے اس لائق نہیں کہ آپ اپنی قیمتی جائیدادیں ان کے حوالے کردیں۔ یہ لوگ اس وقت تک نہیں سدھریں گے جب تک ان پر کوئی ضرب نہ لگائی جائے۔ آپ ہبہ کرنے کے ارادے کو ترک کردیجئے اور اعلان کردیجئے کہ آپ اپنا رہائشی مکان چھوڑ کر ساری جائیداد کو دینی اور فلاحی کاموں کے لئے وقف کردینا چاہتے ہیں ۔ اس کے بعد آپ کے بیٹوں کے ہوش ٹھکانے آجائیں گے۔
کرایہ داروں کو نوٹس جاری کریں کہ وہ کرایہ صرف آپ کو ادا کریں ورنہ ان کے خلاف تخلیہ کی کارروائی کی جائے گی۔
۰۰۰٭٭٭۰۰۰