رئیسی نے روسی اور ترک صدور سے غزہ پر اسرائیلی حملے روکنے کی کوشش کی درخواست کی
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پیر کو روس اور ترکی کے صدور کے ساتھ الگ الگ فون کال میں غزہ پر اسرائیلی حملوں کو روکنے کے لیے فوری کوششوں کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔

تہران: ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پیر کو روس اور ترکی کے صدور کے ساتھ الگ الگ فون کال میں غزہ پر اسرائیلی حملوں کو روکنے کے لیے فوری کوششوں کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
یہ اطلاع ایران کے صدارتی دفتر کے بیانات میں دی گئی ہے۔
مسٹر رئیسی نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بات کرتے ہوئے غزہ میں فوجی کارروائیوں کو تیز کرنے اور جاری رکھنے کے لئے ’’مغربی ممالک خصوصاً امریکہ کی حمایت یافتہ‘‘ اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’خطے میں آنے والی بڑی تباہی امریکہ اور اسرائیل کے دیگر مغربی حامیوں کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، جو ناکامی سے دوچار ہیں۔‘‘
مسٹر پوتن نے کہا کہ گنجان آباد علاقے کے خلاف بڑے پیمانے پر اسرائیلی حملے، جہاں2.0 لاکھ سے زیادہ بے سہارا لوگ رہتے ہیں ’’کسی بھی طرح سے جائز نہیں ہے اور اسے فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔‘‘
مسٹر رئیسی نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ ایک اور فون کال میں تنازعہ میں ممکنہ اضافے کے بارے میں خبردار کیا اور مسلم دنیا سے مطالبہ کیا کہ ’’غزہ کے خلاف اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کو ختم کرنے اور شہر کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے کوششیں کریں‘‘۔
مسٹر اردگان نے کہا کہ خطے میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کی موجودگی اور شام کے حلب اور دمشق میں فضائی اڈوں پر بمباری جیسے اقدامات اسرائیل اور حماس کے تنازع کو خطے کے وسیع تر حصوں تک پھیلا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترک غزہ میں لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا حصول، غزہ پر حملوں کو روکنا اور شہر کا محاصرہ ختم کرنا اس نازک موڑ پر بڑھتی ہوئی کشیدگی پر قابو پانے کے لیے تین اہم اور بنیادی ترجیحات ہیں۔
واضح رہے کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے 7 اکتوبر کو اچانک اسرائیل پر حملہ کیا اور ہزاروں راکٹ فائر کیے اور زمینی سرحد کی خلاف ورزی کی، جس کی وجہ سے اسرائیل میں متعدد افراد ہلاک ہوئے، جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر حملے شروع کر دیے۔