پہلی بار کسی بڑے امریکی شہر میں 5 وقت اذان دینے کی اجازت
منیا پولیس سمیت متعدد امریکی شہروں میں نام نہاد ’بے ہنگم آواز آرڈیننس‘ نافذ ہے، جس کے تحت کوئی بھی شام سے لے کر صبح تک زیادہ شور شرابا نہیں کر سکتا، چاہے وہ اپنے مذہبی عقیدے کے لیے ہی آواز کیوں نہ کر رہا ہو لیکن اب منیا پولیس شہر کی حکومت نے ’بے ہنگم آواز آرڈیننس‘ کو تبدیل کرتے ہوئے مسلمانوں کو پورا سال پانچوں وقت کی اذان لاؤڈ اسپیکر پر دینے کی اجازت دے دی۔
واشنگٹن: امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر منیا پولس کی انتظامیہ نے ’بے ہنگم آواز آرڈیننس‘ میں تبدیلی کرتے ہوئے پہلی بار مسلمانوں کو پانچ بار با آواز اذان دینے کی اجازت دے دی۔
مذکورہ قانون میں تبدیلی کے بعد منیا پولس امریکہ کا وہ پہلا بڑا شہر بن گیا، جہاں مسلمانوں کو پانچوں وقت لاؤڈ اسپیکر میں اذان دینے کی اجازت ہوگی۔اس سے قبل اسی شہر میں مسلمانوں کو صبح اور عشا کی اذان کے علاوہ تمام اذانیں لاؤڈ اسپیکر پر دینے کی اجازت حاصل تھی جب کہ بعض مرتبہ مسلمانوں کو رمضان المبارک میں پانچ بار اذان دینے کی اجازت دی جاتی تھی۔
منیا پولیس سمیت متعدد امریکی شہروں میں نام نہاد ’بے ہنگم آواز آرڈیننس‘ نافذ ہے، جس کے تحت کوئی بھی شام سے لے کر صبح تک زیادہ شور شرابا نہیں کر سکتا، چاہے وہ اپنے مذہبی عقیدے کے لیے ہی آواز کیوں نہ کر رہا ہو لیکن اب منیا پولیس شہر کی حکومت نے ’بے ہنگم آواز آرڈیننس‘ کو تبدیل کرتے ہوئے مسلمانوں کو پورا سال پانچوں وقت کی اذان لاؤڈ اسپیکر پر دینے کی اجازت دے دی۔
اسی حوالے سے خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) نے بتایا کہ منیا پولیس شہری کونسل میں آرڈیننس کا ترمیمی مسودہ مسلمان رکن نے پیش کیا تھا، جسے کونسل نے منظور کرلیا تھا۔ بعد ازاں اسی مسودے کو مزید منظوری دیتے ہوئے کونسل نے مسلمانوں کو پانچوں بار لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کی اجازت دی۔
کونسل کی جانب سے بل کی منظوری کے بعد گزشتہ ہفتے شہر کے میئر نے بل پر دستخط کرکے اسے قانون بنا دیا۔ مذکورہ بل کی منظوری سے قبل منیا پولس شہر میں مسلمانوں کو دن کے اوقات میں تین بار اذان دینے کی اجازت تھی اور تین وقت اذان کی اجازت بھی مارچ 2022 میں دی گئی تھی۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی بی ایس‘ کے مطابق میئر کے دستخط کے بعد اذان دینے کی اجازت کا بل قانون بن گیا اور اب مسلمان لاؤڈ اسپیکر پر پورا سال پانچوں وقت کی اذان دے سکیں گے۔
پانچوں وقت کی اذان کی اجازت ملنے پر منیا پولیس کے مسلمان خوش دکھائی دیے جب کہ وہاں پر موجود اسلامی اور مذہبی جماعتوں نے بھی فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
اے پی کے مطابق پانچوں وقت لاؤڈ اسپیکر پر اذان کی اجازت کے قانون کا یہودی اور مسیحی کونسل ارکان نے بھی خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سے مذہبی ہم آہنگی میں اضافہ ہوگا اور یہ کہ اذان مسلمانوں کے لیے اہم ہے۔
یہودی اور مسیحی ارکان کا کہنا تھا کہ منیا پولس میں یہودی اپنے مذہبی عقائد کے مطابق لوگوں کو عبادت کے لیے بلاتے ہیں جب کہ مسیحیوں کو بھی چرچ میں عقائد کے مطابق ہر وقت لوگوں کو عبادت کے لیے بلانے کی اجازت ہے اور اب مسلمانوں کو بھی پانچوں وقت کی اجازت مل گئی۔
منیا پولیس میں پانچوں وقت کی اذان لاؤڈ اسپیکر پر دینے کی اجازت ملنے کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکہ کے دوسرے بڑے شہروں میں بھی مسلمانوں کو ایسی اجازت دی جائے گی۔