مہاراشٹرا

سبکدوش اعلیٰ پولیس عہدیدار شمشیر خان پٹھان کا انتقال

مرحوم شمشیر خان پٹھان ضرورت مند اور غریب لوگوں کے لیے ایک مددگار تھے۔ انہوں نے کئی بار کمیونٹی میں ہونے والی بددیانتی اور ناانصافی کے خلاف بھی آواز اٹھائی۔

ممبئی: مشہور اور معروف سبکدوش اعلی پولیس افسراور عوامی وکاس پارٹی کے صدر شمشیر خان پٹھان گزشتہ شب طویل علالت کے بعد 69سال کی عمر میں جنوبی ممبئی کے مسینا اسپتال میں علاج کے دوران اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔پسماندگان میں اہلیہ،دو بیٹے اور بیٹی ہیں۔

متعلقہ خبریں
معین علی دوبارہ ٹسٹ کرکٹ سے سبکدوش
’میں ریٹائر اور بوڑھا ہوچکا ہوں‘:محمد عامر
وارنر کو باکسنگ ڈے ٹسٹ کے بعد ریٹائرڈ ہوجانا چاہئے تھا:پانٹنگ
ایرون فنچ نے T20 انٹرنیشنل کو الوداع کہہ دیا

اس کا اعلان ان کے غم زدہ صاحبزادہ شہزاد شمشیر خان پٹھان نے انتہائی دکھ کے ساتھ، کیا کہ "میرے والد شمشیر خان پٹھان (ریٹائرڈ اے سی پی اور قومی صدر عوامی وکاس پارٹی) بروز جمعہ کو اس جہان فانی سے کوچ کر گئے اور ایک طویل علالت کے بعد مسینا اسپتال میں انہوں نے10.30بجے آخری سانسں لی۔

ان جسد خاکی کوہفتہ 20 مئی کو صبح 7 بجے سے 9 بجے تک ثنا کمیونٹی ہال نورباغ ممبئی 400009 میں دیداراور (تعزیتی اجلاس) کے لیے رکھا گیا تھا اور بعد میں انہیں ان کے آبائی وطن شہر ناسک لے جایا گیا جہاں ان کی تدفین عمل میں آئے گی۔”

شمشیر خان خان نے 1980 میں مہاراشٹر پولیس سروس میں ملازمت اختیار کی اورتقریبا 36 سالہ خدمات کے 30اپریل 2012 کو سبکدوش ہوئے ،دراصل تب شمشیر خان پٹھان جنوب وسطی ممبئی میں انٹاپ ہل پولیس اسٹیشن کے سنئیر انسپکٹر تھے اور سبکدوشی کے تین روز پہلے انہیں ترقی دے کر اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (اے سی پی) ائیرپورٹ مقرر کیا گیا ،سبکدوشی کے دوسرے روزیوم مہاراشٹرپر انہوں نے عوامی وکاس پارٹی ( اے وی پی) کی تشکیل کی کیونکہ شمشیر خان پٹھان ایک بہترین انسان اور معاشرے کی بھلائی کے لیے فکرمند شخص تھے اور پولیس ملازمت کے آخری دور میں انہوں نے قوم وملت کی مزید خدمت کا بیڑہ اٹھایا تھا۔

انہوں نے مسلم فرقے کی تعلیمی اور سماجی بہتری کے لیے اقدامات کیے ،دراصل مسلم نوجوانوں کے لیے ایک وژن رکھتے تھے اور پولیس فورس سے اے سی پی کی حیثیت سے ریٹائرمنٹ کے بعد انھوں نے کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے پورا وقت کام کیا۔

مرحوم شمشیر خان پٹھان ضرورت مند اور غریب لوگوں کے لیے ایک مددگار تھے۔ انہوں نے کئی بار کمیونٹی میں ہونے والی بددیانتی اور ناانصافی کے خلاف بھی آواز اٹھائی۔

ایسی میدان میں سرگرم رہنے کے ساتھ تعلیمی اور سماجی بہبودگی کے کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ،خصوصی طورپر منشیات کے شکار مسلم نوجوانوں کو اس جہنم سے نکالنے کے لیے ان کی کوشش ہمیشہ جاری رہیں اور انٹاپ ہل جیسے پسماندہ علاقے میں انہوں نے کئی اصلاحی کیمپ منعقد کیے اور منشیات کے شکار نوجوان میں بیداری پیدا کرنے کے لیے نکڑ ناٹک اورراحتی مرکوز میں انہیں پہنچایا گیا جہاں سے وہ صحت مند ہوئے۔