مذہب

طب نبویؐ میں قسط اور عود کی سائنسی پہچان

حضور ﷺ امر پر خفا ہوئے کہ تم لوگ اپنے بچوں کو کیوں اذیت دیتے ہو۔ جب کہ تمہارے پاس عود الہندی ( قسط البحری) موجود ہے، جس میں سات بیماریوں سے شفاء ہے جن میں ذات الجنب ) پھیپھڑوں میں پانی کی بیماری) بھی ہے۔ ذات الجنب میں یہ کھلائی جائے جب کہ عذرہ میں چٹائی جائے۔ (بخاری)

از ڈاکٹر محمد اقتدار حسین فاروقی

متعلقہ خبریں
سدارامیا حکومت کو کرناٹک بی جے پی کی وارننگ

احادیث نبویؐ بہ سلسلہ قسط، کست، قسط البحری اور عود الہند

1۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ کے گھر میں داخل ہوئے تو ان کے پاس ایک بچہ تھا جس کے منہ اور ناک سے خون نکل رہا تھا۔ حضور عائشہ کے تو پاس ایک بچہ تھا کے منہ اور سے خون تھا۔ حضور نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ جواب ملا کہ بچہ کو عذرہ ہے۔ حضور نے فرمایا کہ اے خواتین تم پر افسوس ہے کہ اپنے بچوں کو یوں قتل کرتی ہو۔ اگر کسی بچے کو حلق میں عذرہ کی تکلیف ہو یا اس کے سر میں درد ہو تو قسط الہندی کو رگڑ کر اسے چٹا دو۔ چنانچہ حضرت عائشہ نے اس پر عمل کروایا اور بچہ تندرست ہو گیا۔ (راویہ – حضرت عائشہ مسلم )

2۔ رسول اللہ نے فرمایا: "اے عورتو! اپنے بچوں کے حلق کو سوزش سے جلایا نہ کرو۔ جب کہ تمہارے پاس قسط الہندی اور ورس موجود ہیں۔ یہ ان کو چٹا دو ۔ ( راوی حضرت جابر بن عبد الله – مستدرک الحاکم ۔ ابو نعیم ۔ ابن السنی ) ۔

3۔ رسول اکرمﷺ نے فرمایا: ’’تم اس۔ العودالہندی کو بطور دوا استعمال کرو۔ اس لئے کہ اس میں سات بیماریوں کے لئے شفا ہے۔ ذات الجنب، (نمونیا یا پلوریسی) ان میں سے ایک ہے۔‘‘ (راویہ حضرت ام قیس۔مسند احمد)۔

4۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذات الجنب کے لئے ورس، قسط اور روغن زیتون کے پلانے کو مفید بتایا۔ ( راوی حضرت زید بن ارقم ابن ماجہ )

5۔ رسول خدا نے فرمایا : ”جن چیزوں سے تم علاج کرتے ہو ان میں سب سے بہترین دوا پچھنا (الحجامة ) اور قسط الجری ہے۔ راوی حضرت انس بن مالک، بخاری، مسلم، نسائی )۔

6۔ رسول کریم نے فرمایا : ”اللہ سے ڈرو۔ اپنے بچوں کو حلق دبا کر ان کو تکلیف کیوں دیتی ہو۔ عودالہند استعمال کرو۔ کیونکہ یہ سات ( بہت سی بیماریوں کا علاج ہے۔ ذات الجنب (پلیوریسی نمونیا) ان میں سے ایک ہے ۔ (راو یہ حضرت ام قیس ۔ بخاری )

7۔ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے عود الہندی (حدیث – العود الهندی) به معنی کست ( حدیث الکست ) کوسات امراض میں مفید بتایا جس میں ایک ذات الجنب بھی ہے۔ (راویہ – حضرت ام قیس بنت محصن ۔ ابن ماجہ)

8۔ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم ذات الجنب ( پلوریسی) کا علاج ۔ قسط الجری اور زیتون سے کریں۔ (راوی۔ حضرت زید بن ارقم – ترمذی، مسند احمد، ابن ماجہ)

9۔ حضور اکرمﷺ کو حضرت ام سلمہؓ اور حضرت اسماؓ نے مشورہ کرکے ان کی شدید بیماری کے دوران جو دوا پلائی اس میں کتھ (حدیث۔ عود الہندی)، ورس اور زیتون کے کچھ قطرے شامل تھے۔ (طب نبوی۔بخاری،مسلم)

10۔ قسط الہندی وقسط البحری وہی ہے جو کست ۔ جیسے کافور اور قافور۔ یا کشت اور قشطت ۔ ( باب سعوط – کتاب طب نبوی، بخاری)

11۔ حضور ﷺ امر پر خفا ہوئے کہ تم لوگ اپنے بچوں کو کیوں اذیت دیتے ہو۔ جب کہ تمہارے پاس عود الہندی ( قسط البحری) موجود ہے، جس میں سات بیماریوں سے شفاء ہے جن میں ذات الجنب ) پھیپھڑوں میں پانی کی بیماری) بھی ہے۔ ذات الجنب میں یہ کھلائی جائے جب کہ عذرہ میں چٹائی جائے۔ (بخاری)

ضروری وضاحت : علامہ انور شاہ کشمیری نے اس حدیث کی تفسیر میں قرار دیا ہے کہ رسول اللہ صلی ال کی ستم کی عود ہندی سے مراد قسط الہندی (قسط ابحری) ہی ہے۔

12۔ أخْتُ عُكَاشَة بْنِ مِحْصَنِ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم بابن لها وسلم بِابْن لَهَا قدْ عَلَّقَتْ عَلَيْهِ مِنَ العُذرَةِ فَقَالَ ” اتَّقُوا اللهَ عَلَى مَا تَدْغَرُونَ أَوْلَادَكُمْ بِهَذِهِ الْأَعْلاق عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعُودِ الهَندِي، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَة أَشْفِيَةٍ، مِنْهَا ذاتُ الجَنْبِ ". يُرِيدُ الكُسْتَ يَعْنِي القسط، قَالَ وَهْيَ لُغَة.

وہ حضرت عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ کی بہن تھیں، خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے بیٹے کو لے کر کر حاضر ہوئیں ۔ انہوں نے اس بچے کا کو اگر نے میں رنے میں تا لود با کر علاج کیا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرو کہ تم اپنی اولاد کو اس طرح تالود با کر تکلیف پہنچاتی ہو عود ہندی ( کوٹ ) اس میں استعمال کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں کے لیے شفاء ہے جن میں سے ایک نمونیہ بھی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عود ہندی سے کست تھی جسے قسط بھی کہتے ہیں یہ بھی ایک لغت ہے۔ (کتاب الطب ۔ بخاری مسلم ابی داؤد )

قسط کے سلسلہ کی تمام احادیث پر ایک ساتھ غور کرنے کے بعد یہ بات کسی حد تک واضح ہو جاتی ہے کہ حضور اکرم نے قسط ، گست ، قسط الہند، قسط البجری اور عود الہند کے ناموں سے جس دوا کا استعمال حلق اور ذات الجنب جیسی بیماریوں کے لئے بتایا ہے وہ ایک ہی دوا (جڑی) کے کئی نام ہیں۔ جیسا کہ مسلم اور بخاری کی احادیث سے ظاہر ہیئے۔ عود الہندی سے مراد قسط اس لئے ہے کہ عود معنی قسط کی جڑ یا لکڑی (عربی میں لکڑی ک عود کہتے ہیں ) ہندوستان سے درآمد کی جاتی تھی۔ اس طرح قسط البجری سے مراد ایسی قسط ہے جو سمندر پار سے لائی جاتی تھی نہ کہ خود سمندر سے۔ سچ تو یہ ہے کہ سمندر میں کوئی بھی نبات ایسی پیدا ہی نہیں ہوتی ہے جو قسط کی طرح لمبی اور مضبوط جڑتی طرح ہو۔

کچھ محققین نے مصر کی ایک جڑ کو Costus کہا ہے جو نباتاتی اعتبار سے Costus speciosa ہے۔ لیکن حضور اکرم کے زمانہ میں عربوں میں اس کی مقبولیت تاریخی حوالوں سے ثابت نہیں ہے۔

عود عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے لغوی معنی لکڑی یا درخت کی شاخ کے ہیں۔ اس طرح کسی بھی درخت کی لکڑی یا شاخ کو عود کہا جاسکتا ہے لیکن ہندوستان میں ”عود“ کا مفہوم صرف گر“ (Aquilaria agollocha) کی لکڑی سے لیا جاتا ہے۔۔ یہ ہندوستانی پودہ ہے اور صرف آسام کے پہاڑی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ تاریخی اعتبار سے کوئی ایسے ریکاڑ نہیں ملتے ہیں کہ آسام کی اگر رسول اللہ کے دور میں عرب درآمد کی جاتی تھی۔

یوں تو بعض لوگ لوبان کو بھی عود کا نام صرف اس لئے دے دیتے ہیں کیونکہ دونوں کا استعمال بطور بخور کیا جاتا ہے۔ برخلاف اس کے عربی زبان اور عرب و مصر کی طب میں مختلف طبی اہمیت کی لکڑیوں کو عود کے نام سے جانا جاتا ہے مثلاً قئے پیدا کرنے والی Cyperus‏ کی لکڑی کو عود القئی اور پھوڑے پھنسیوں پر لگانے والی لکڑی عود القرح کہلاتی ہے۔

عود البرق (Myrica esculenta) بھی طبی اعتبار سے اہم لکڑی ہے۔ وہ لکڑی جس پر حضرت عیسیٰ کو صلیب پر چڑھایا گیا پر عود الصلیب کہلاتی ہے۔ عود الانجبار اور عود قا قائی کچھ دوسری اہم لکڑیوں کے نام ہیں۔ عود قا قائی غالباً اسی درخت کی لکڑی ہے، جس کا ذکر مولانا سید سلیمان ندوی نے ارض القرآن میں عود قاتلی کے نام سے کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس کے جنگلات حضرموت میں پائے جاتے ہیں۔

یہ تاریخی حقیقت اب بہت کچھ واضح ہو چکی ہے کہ عرب ہند کے درمیان تجارت کا سلسلہ اسلام کے قبل ہی شروع ہو چکا تھا۔ نباتاتی ادویات ہندوستان سے بڑے پیمانے پر عرب لے جائی جاتی تھیں۔ ان ادویات میں کچھ نام کی لمبی اور موٹی جڑیں بھی کافی مقدار میں شامل ہوتی تھیں جن کو عرب کے حکماء قسط اور کست کے نام سے مختلف امراض کے لئے استعمال کرتے تھے۔ اسے عود ہندی (ہندوستان کی لکڑی) بھی کہتے تھے۔ جن کا نباتاتی نام Saussurea costus ہے۔ پہلے اسے Saussurea lappa کا نام دیا گیا تھا۔ قسط کی جڑیں کشمیر کے علاقے کی پیداوار ہیں۔ کچھ اسے جنوبی ہند کے مغربی علاقہ میں بھی پایا جاتا ہے۔ ہندوستان میں اسے متعدد نام سے جانا جاتا ہے۔ جیسے کشت ۔ کتھ ۔ کٹھ وغیرہ۔ کشمیر میں اس کتھ اور پوست کھائی بھی کہتے ہیں۔

صحیح بخاری شریف کی کتاب الطلاق کے باب 203 اور 203 کے تحت احادیث میں عورتوں کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ سوگ کے دوران قسط کی خوشبو کا استعمال کر سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ کتاب الطب کے باب 418 میں عود ہندی اور قسط کے بارے میں ایک حدیث یوں درج ہے۔

مولا نا عبد الحکیم نے بخاری شریف کی ایک حدیث ترجمہ اسطرح کیا ہے۔ عبید اللہ بن عبد اللہ کا بیان ہے کہ حضرت ام قیس بنت محصن رضی اللہ تعالیٰ عنہا جو اسد خزیمہ کی نسبت سے اسد یہ اور سب سے پہلے ہجرت کرنے والی عورتوں میں سے ہیں اور جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی اور یہ حضرت عکاشہ کی بہن ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے بچے کو لیکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئیں جس کو گلے کی تکلیف تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنی اولاد کو تا لود با کر تکلیف کیوں دیتی ہو۔ کہیں چاہئے کہ عود ہندی ( بخاری شریف، العود ہندی ) استعمال کیا کرو کیونکہ اس کے اندرسات بیماریوں کی شفا ہے، جن میں ایک نمونیہ (بخاری شریف، ذات الجنب ) ہے۔ عود ہندی سے مراد کست (قسط) ہے۔

الطب نبوی کے باب 405 و 416،408 اور 421 کے تحت بھی احادیث میں قسط (کسیت ) بنام عود ہندی کا ذکر ایک ایسی دوا کے طور پر ہوا ہے جس کو سات بیماریوں میں مفید بتایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ موجود سائنسی تحقیق کی روشنی میں قسط کی جڑ گئے اور دمہ (Bronchial Asthama) کی بیماری میں بہت مفید ہے کیونکہ اس میں موجود کیمیاوی جز (Saussurin) کو بہترین Bronchodilator پایا گیا ہے۔اس کے علاوہ وہ امراض جن میں قسط مفید ہیں وہ ہیں کالرا، بخار، جلدی امراض، ناسور، معدہ کی خرابی Dyspepsia، دانت کا درد اور Rheumatism۔

مندرجہ بالا احادیث نبوی سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جس عود ہندی اور قسط کا ذکر کتاب الطب میں ملتا ہے وہ اصل میں ہندوستانی کٹھ (سنسکرت، کشٹ) کی جڑ ہے (Saussurea Costus)، نہ کہ آسامی ”اگر“ کی لکڑی یعنی Aquilaria‏ ‏malaccensis طب نبوی کے ضمن میں اسکی وضاحت نہایت ضروری ہے۔

نوٹ: قسط Costus کی شناخت ایک بار Saussurea Lappa  کے طور پر ہوئی تھی، پھر اسے Saussurea Costus  کے نام سے تبدیل کردیا گیا۔ حالیہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ نظرثانی شدہ شناخت Dolomiaeaکے طور پر ہے۔

a3w
a3w