حیدرآباد

سیکولر سیول کوڈ کا مطلب مذہبی، شخصی و انفرادی آزادی کا خاتمہ: مولانا عبدالحفیظ اسلامی

حیدرآباد: وزیراعظم  ہند جناب نریندر مودی نے اپنی 15 اگسٹ یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ سے کی گئی تقریر میں اس بات کا ذکر پرزور انداز میں کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ملک میں سیکولر سول کوڈ کے لیے قانون سازی کی جائے۔

وزیر اعظم کا یہ کہنا کسی بھی طرح درست معلوم نہیں ہوتا کہ موجودہ رائج سیول کوڈ فرقہ واریت اور امتیازی سلوک کو فروغ دے رہا ہے۔

مولانا محمد عبدالحفیظ اسلامی خطیب مسجد صالحہ قاسم ،سینئر کالم نگار و صحافی نے اپنے خطاب میں اس بات کا ذکر بھی کیا کہ موجودہ سیول کوڈ ملک میں پاے جانے والے ہر مذہبی شہری کو خانگی وشخصی ذندگی میں قلبی وذہنی سکون فراہم کرتا ہے اور دستور میں بھی اسکی ضمانت دی گئ ہے،کیونکہ اس میں ہر شخص کو کسی بھی مذہب پر چلنے کی پوری آزادی رکھی گئی ہے۔

اگر فوجداری قوانین کی طرح شخصی وانفرادی قوانین کو پورے ملک کے لیے یکساں طور پر لاگو کردیے جائیں تو ملک میں مذہبی آزادی و شخصی انفرادیت چھن جاے گی جو اس ملک کے جمہوری روح اور اس  کےمزاج کے خلاف ہے۔ صاحب اقتدار لوگوں کو یہ حقیقت نہیں بھولنا چاہیے کہ،  ہمارا ملک عزیز ہندوستان ایک مذہب پسند ملک ہے یہاں کے شہری  اپنے کو کسی نہ کسی مذہب سے جوڑے ہوے ہیں۔

لہذا ارباب اقتدار کو چاہیے کہ سیکولر سیول کوڈ کو نافذ کرنےکا خیال ہمیشہ کے لیے اپنی پالیسی سے نکالدیں؛ ہندوستان اسے کبھی قبول نہیں کرسکتا۔ ہمارا ملک مذہبی وشخصی آزادی کی وجہ سے ہی متحد ومنظم ہے۔

مولانا اسلامی نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی سے اپیل کی ہے کہ دستور کے دفعہ 44 جو رہنمایانہ طور پر شامل کیا گیا تھا اسے ہمیشہ کے لیے ختم کردیں تاکہ  مذہبی اکائیوں کو اپنی من پسند خانگی ذندگی آرام کے ساتھ آزادانہ طور پر گزارنے کا موقع باقی رہ سکے ۔

a3w
a3w