ایشیاء

شہباز شریف نے عمران کی مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی

خان کی پارٹی کے ساتھ بات چیت کے متبادل کو یکسر مسترد کرتے ہوئے، وزیر اعظم شہباز نے منگل کو کہا کہ 9 مئی کو سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے میں ملوث افراد کو ملک دشمن کارروائیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں 9 مئی کو ہونے والے فسادات اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کے پرتشدد مظاہروں کے پس منظر میں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے بات چیت کی پیشکش کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
عمران خان 8کیسس میں ضمانت کیلئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع
پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف 19 برس بعد تاریخی جیت
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
شہباز شریف کی بحیثیت وزیراعظم پاکستان حلف برداری
عمران خان کی پارٹی کے 153 ورکرس کو ضمانت منظور

خان کی پارٹی کے ساتھ بات چیت کے متبادل کو یکسر مسترد کرتے ہوئے، وزیر اعظم شہباز نے منگل کو کہا کہ 9 مئی کو سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے میں ملوث افراد کو ملک دشمن کارروائیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ مذاکرات جمہوریت کی ترقی کی کنجی ہیں لیکن یہ سیاست دانوں کی آڑ میں ’انتشار پسندوں اور آتش زنی کرنے والوں‘ کے ساتھ نہیں ہو سکتے۔ شہباز شریف کا یہ بیان سابق وزیراعظم خان کی جانب سے حکومت سے فوری مذاکرات کرنے کی اپیل کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل مسٹر خان نے موجودہ حکمران کو چور کہا تھا اور اعلان کیا تھا کہ وہ ان سے کبھی مذاکرات نہیں کریں گے۔ ٹویٹ میں اعتراف کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز نے کہا کہ مذاکرات سیاسی عمل میں شامل ہیں، جس سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے اور ترقی کرتی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ بہت سی سیاسی اور آئینی کامیابیاں اس وقت حاصل ہوتی ہیں جب سیاسی جماعتوں کے رہنما اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے مذاکرات کرتے ہیں۔ تاہم، یہاں ایک بہت بڑا فرق ہے کہ انتشار پسند اور آتش زنی کرنے والے جو سیاست دانوں کا روپ دھارتے ہیں اور ملک کے اعلیٰ اداروں پر حملہ کرتے ہیں، وہ مذاکرات کے قابل نہیں ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایسے لوگوں کو دہشت گردی کی کارروائیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔ انہوں نے اسے ترقی یافتہ جمہوریتوں میں ایک مروجہ عمل بھی قرار دیا۔

اس کے علاوہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے مسٹر خان پر 9 مئی کو گرفتاری سے قبل فوجی تنصیبات پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ ان کے پاس اسے ثابت کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں۔

ثناء اللہ سے پوچھا گیا کہ کیا عمران خان پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا؟ انہوں نے کہا بالکل چلنا چاہیے، کیونکہ مسٹر خان نے فوجی تنصیبات پر حملے کی منصوبہ بندی کی اور پھر اسے انجام دیا، میرے خیال میں یہ واضح طور پر ایک فوجی عدالت کا معاملہ ہے ۔ وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی چیئرمین پر ذاتی طور پر فسادات کو منظم کرنے اور اکسانے کا الزام لگایا۔