بعض لوگ ہندوؤں کے نیتا بننا چاہتے ہیں، مندر۔ مسجد تنازعات پر آر ایس ایس سربراہ بھاگوت کو تشویش
موہن بھاگوت نے شہریوں سے کہا کہ وہ تاریخی غلطیوں سے سبق لیں اور ہندوستان کو سب کو ساتھ لے کر چلنے کا عالمی ماڈل بنانے کے لئے کام کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایسے تنازعات کو پھر زندہ کرنے سے گریز کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے ملک کا اتحاد درہم برہم ہوتا ہے۔
پونے: آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے ملک بھر میں پھر سے ابھرتے مندر۔ مسجد تنازعات پر تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے خود کو ہندوؤں کا نیتا دکھانے کے لئے ایسے مسائل کا استحصال کرنے والوں پر تنقید کی۔ وشوا گرو بھارت کے مرکزی خیال پر ایک لکچر سیریز میں انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کو مختلف مذاہب اور نظریات کے ماننے والوں کی بقائے باہم کی مثال قائم کرنی چاہئے۔
ان کے یہ ریمارکس حالیہ تنازعات بشمول درگاہ اجمیر راجستھان اور شاہی جامع مسجد سنبھل کے پس منظر میں سامنے آئے۔ 12 دسمبر کو سپریم کورٹ نے ہدایت جاری کرتے ہوئے تحت کی عدالتوں کو مساجد کے سروے کی اجازت دینے سے روک دیا۔
موہن بھاگوت نے شہریوں سے کہا کہ وہ تاریخی غلطیوں سے سبق لیں اور ہندوستان کو سب کو ساتھ لے کر چلنے کا عالمی ماڈل بنانے کے لئے کام کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایسے تنازعات کو پھر زندہ کرنے سے گریز کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے ملک کا اتحاد درہم برہم ہوتا ہے۔
ایودھیا کے رام مندر کے حوالہ سے انہوں نے مانا کہ یہ ہندوؤں کی آستھا کے لحاظ سے اہم تھا لیکن انہوں نے خبردا رکیا کہ دیگر مذہبی مقامات کے مسائل اٹھاتے ہوئے نفرت پھیلانے سے بچا جائے۔ انہوں نے کہا کہ رام مندر آستھا کا معاملہ تھا اور ہندو اسے بنانا چاہتا تھے لیکن نفرت کے تحت نئے تنازعات پیدا کرنا قابل ِ قبول نہیں۔
بعض لوگوں کی سوچ ہے کہ وہ نئے تنازعات پیدا کرتے ہوئے ہندوؤں کے نیتا بن سکتے ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ اس کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے؟ انہوں نے انتہاپسندی اور مذہبی عدم برداشت کی مذمت کی اور کہا کہ ایسا رویہ ہندوستان کی ثقافتی اقدار کے خلاف ہے۔
زورزبردستی اور دوسرے مذاہب کا احترام نہ کرنا ہمارے کلچر میں نہیں ہے۔ موہن بھاگوت نے مساوات پر زور دیتے ہوئے پوچھا کہ کون اقلیت ہے اور کون اکثریت؟ یہاں سب برابر ہیں۔ اس ملک کی روایت ہر ایک کو اپنے مذہب/ عقیدہ پر عمل کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ واحد شرط یہی ہے کہ ہم آہنگی کے ساتھ رہا جائے اور قانون کی پاسداری کی جائے۔ آر ایس ایس سربراہ نے خبردار کیا کہ تفرقہ پسند بیانیہ سے ملک کی ترقی کی نفی ہوتی ہے۔