حیدرآباد

اقلیتوں کے بجٹ میں 38 فیصد تخفیف کی شدید مذمت: محمد علی شبیر

محمد علی شبیر نے مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رمن کی جانب سے پیش کردہ مرکزی بجٹ میں اقلیتوں کے فنڈ میں 38 فیصد تخفیف کئے جانے پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ”سب کا ساتھ سب کا وکاس“ وزیر اعظم نریندر مودی کا نعرہ سراسر ایک دھوکہ ہے۔

حیدر آباد: سابق وزیر و سابق قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رمن کی جانب سے پیش کردہ مرکزی بجٹ میں اقلیتوں کے فنڈ میں 38 فیصد تخفیف کئے جانے پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ”سب کا ساتھ سب کا وکاس“ وزیر اعظم نریندر مودی کا نعرہ سراسر ایک دھوکہ ہے۔

متعلقہ خبریں
مسلمانوں کوتحفظات کے تعلق سے مرکزی وزیر کا بیان بدبختانہ: محمد علی شبیر
نوجوانوں کو فنی تربیت کی فراہمی، عنقریب کلنڈر کی اجرائی
اقلیتوں سے وعدوں پر عمل آوری، حکومت سے نمائندگی اولین ترجیح : محمد علی شبیر

محمد علی شبیر مرکزی بجٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت نے جہاں سال 2022-23ء میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے 5,020 کروڑ روپے مختص کئے 2023-24ء میں 3,097.60 کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔ اس طرح 1922.9 کروڑ روپے یعنی تقریباً 38 فیصد فنڈ کو گھٹا دیا گیا۔

محمد علی شبیر نے سوال کیا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت فنڈ میں تخفیف کرتے ہوئے اقلیتوں کو سماجی، تعلیمی اور معاشی سطح پر کمزور کرنے چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اقلیتوں کو معاشی اور تعلیمی سطح پر بااختیار بنانے سے روکنے کے لئے بتدریج تعلیمی اور معاشی اسکیمات کو نشانہ بنا رہی ہے۔

بی جے پی حکومت نے غریب اقلیتی طلباء کے پری میٹرک اسکالرشپ کو ختم کردیا جس سے لاکھوں طلباء کی تعلیم پر اثر پڑا ہے۔ اسی طرح نئی اڑان اسکیم جس کے تحت اقلیتی طلباء کو مرکزی و اسٹیٹ پبلک سرویس کمیشن کی جانب سے منعقدہ مسابقتی امتحانات میں شرکت کرنے کوچنگ کو برخواست کردیا گیا۔

مودی حکومت نے جہاں گزشتہ سال 2022-23ء میں اسکل ڈیولپمنٹ کے لئے 491.91 کروڑ روپے فنڈ مختص کیا تھا، اس سال گھٹا کر صرف 64.40 کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے جو 83 فیصد تخفیف ہے۔

نیشنل مائناریٹی ڈیولپمنٹ اور فینانس کارپوریشن کو جہاں سال 2022-23ء میں 159 کروڑ روپے مختص کیا گیا تھا۔ جاریہ سال صرف 61 کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے۔

محمد علی شبیر نے کہا کہ سابق یو پی اے حکومت نے 2006ء میں وزارت اقلیتی بہبود کا قیام عمل میں لاتے ہوئے 144 کروڑ روپے فنڈ مختص کیا تھا۔ اس میں بتدریج اضافہ کیا جاتا رہا ہے اور یہ بجٹ 3,531 کروڑ روپے تک پہنچ گیا تھا جبکہ بی جے پی اقتدار میں آنے کے بعد مسلسل بجٹ میں تخفیف کررہی ہے اور جو بھی بجٹ مختص کیاجاتا ہے اس کا 60 فیصد بھی خرچ نہیں کیا جاتا۔