رجسٹری کی منسوخی کا مقدمہ۔ یہ کیس ایک سبق ثابت ہوگا جو جائیدادوں کی خریدی میں قانونی رائے حاصل نہیں کرتے
آپ نے یہ معاہدہ بزعم خود کیا تھا اور کسی بھی قانونی مشورہ کے حصول کو ضروری نہیں سمجھا تھا۔ نہ ہی آپ نے اس جائیداد کو خریدنے سے قبل کوئی قانونی نوٹس بہ عنوان اعلانِ خریدی شائع فرمانے کی زحمت گوارہ کی اور نہ ہی کسی قانون دان سے مشورہ طلب کرنا ضروری سمجھا۔
السلام علیکم میں ایک NRI ہوں اور گزشتہ 35 سال سے ایک خلیجی ملک میں ملازمت کرتے ہوئے کچھ کاروبار بھی کررہا ہوں۔ میں نے ایک قطعہ اراضی موازی300 مربع گز ایک صاحب سے بذریعہ رجسٹری خریدی اور بعد میں میونسپل کارپوریشن سے اجازت طلب کرکے ایک G+4 رہائشی اور کمرشیل کامپلکس تعمیر کیا جس کا معقول کرایہ آرہا ہے ۔
اچانک میرے حیدرآباد کے پتہ پر ایک رجسٹرڈ قانونی نوٹس موصول ہوئی جس میں ایک شخص نے دعویٰ کیا کہ اس نے میری اراضی کو خریدنے کا معاہدہ اس شخص سے کیا تھا اور تقریباً نصف سے زیادہ رقم بطورِ اڈوانس بذریعہ چیکس ادا کی تھی۔
میں نے یہ اراضی2021ء میں خریدی تھی اور بعد میں کامپلکس کی تعمیر کی۔
اس شخص نے بعد میں عدالت میں بیع نامہ کو منسوخ کرنے کا دعویٰ بھی کیا اور مجھے اس کی نقل اس کے وکیل نے روانہ کی۔
اس شخص کا دعویٰ ہے کہ اس نے یہ دعویٰ اندرونِ مدت کیا ہے اور یہ کہ میرے فروخت کنندہ کو یہ اختیار حاصل نہیں تھا کہ وہ اپنی زیر بار جائیداد کو تیسرے فریق کو فروخت کرتا۔ میں نے جائیداد خریدتے وقت اس کی اصل بیع نامہ کی نقل اور E.C دیکھا تھا جس میں اسی شخص کا نام آرہا تھا ۔ چونکہ بازاری قیمت سے کچھ کم قیمت پر جائیداد مل رہی تھی میں نے خریدلی۔
اس ضمن میں آپ سے رائے چاہتا ہوں کہ کیا میرے حق پر کیا گیا بیع نامہ عدالت منسوخ کردے گی۔ میرے ساتھ شدید دھوکہ ہوا۔ کیا میں اس شخص کے خلاف دھوکہ دہی کا مقدمہ دائر کرسکتا ہوں۔ معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ وہ شخص امریکہ چلا گیا اور اس کے واپس آنے کے امکانات موہوم ہیں۔
آپ سے اس ضمن میں مخلصانہ رائے کا طلبگار ہوں۔ فقط
(NRI) X-Y-Z حیدرآباد
جواب:- یہ مقدمہ شیشہ کی طرح شفاف ہے اور معاہدۂ بیع پر عمل آوری اور رجسٹرشدہ بیع نامہ کی تنسیخ کا مقدمہ دائر کرنے میں مدعی حق بجانب ہے۔ اس نے نوٹس اندرونِ میعاد جاری کی اور مقدمہ بھی اندرون میعاد داخل کیا جس کی بناء پر سیول کورٹ نے سمن جاری کیا۔
آپ نے یہ معاہدہ بزعم خود کیا تھا اور کسی بھی قانونی مشورہ کے حصول کو ضروری نہیں سمجھا تھا۔ نہ ہی آپ نے اس جائیداد کو خریدنے سے قبل کوئی قانونی نوٹس بہ عنوان اعلانِ خریدی شائع فرمانے کی زحمت گوارہ کی اور نہ ہی کسی قانون دان سے مشورہ طلب کرنا ضروری سمجھا۔
بادی النظر میں یہ مقدمہ مدعی کے حق میں جائے گا اور فیصلہ بھی اسی کے حق میں صادر ہوگا۔ اس سے کورٹ کہے گی کہ وہ معاہدہ کی مابقی رقم ادا کردے تاکہ رجسٹری عدالت کی جانب سے ہو۔ آپ کے حق میں کیا گیابیع نامہ منسوخ ہوگا اور شائد کچھ دنوں بعد وہ تمام آمدنی جو کرایہ کی شکل میں آپ کے پاس آرہی ہے ‘ عدالت میں جمع ہوگی۔
یہ آپ نے کیا غضب کیا۔ ساری زندگی کا اثاثہ برباد ہوگیا۔ یہ نقصان آپ کی غفلت و لاپرواہی اور خود اعتمادی سے مربوط ہے۔
یہ کیس ان حضرات کے لئے ایک سبق ثابت ہوگاجو جائیدادوں کی خرید میں قانونی رائے حاصل نہیں کرتے اور سب کچھ اپنے بل بوتے پر کرتے ہیں۔