ایشیاء

سلیمان شہباز منی لانڈرنگ کیس میں بے قصور: ایف آئی اے

ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے مسٹرشہباز خاندان کے 28 بے نامی اکاؤنٹس کا سراغ لگایا جن کے ذریعے 2008-18 سے 16.3 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی تھی۔

اسلام آباد: پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے ہفتہ کو وزیر اعظم شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز کو 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں بے گناہ قرار دے دیا۔

متعلقہ خبریں
رمضان میں ہند۔ پاک مچھیروں کی رہائی کا مطالبہ
وزیر اعظم کے ہاتھوں اے پی میں این اے سی آئی این کے کیمپس کا افتتاح
اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل میں مسئلہ کشمیر اٹھانے پر ہندوستان کی پاکستان پر تنقید
پاکستان کو 1.2 بلین امریکی ڈالر کا اگلاقرض ملنے کی راہ ہموار
مریم نواز، پاکستان کے صوبہ پنجاب کی پہلی خاتون چیف منسٹر ہوں گی

تحقیقاتی ایجنسی نے لاہور کی ایک عدالت میں ضمنی چالان پیش کیا، جس میں کہا گیا کہ سلیمان اور شریک ملزم طاہر نقوی کو قصور وار نہیں پایا گیا۔ جولائی میں ایک ٹرائل کورٹ نے انہیں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں ایک اورمشتبہ کے ساتھ مفرور مجرم قرار دیا تھا۔

ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے شہباز خاندان کے 28 بے نامی اکاؤنٹس کا سراغ لگایا جن کے ذریعے 2008-18 سے 16.3 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی تھی۔ جس کے بعد، تحقیقاتی ایجنسی نے نومبر 2020 میں شہباز اور ان کے بیٹوں حمزہ اور سلیمان کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ اور منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

سلیمان نے اپنی درخواست ضمانت میں کہا تھا کہ عدالت کو انہیں مفرور قرار دینے سے پہلے قانونی طریقہ کار کو مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔ جس کے بعد، عدالت نے 23 دسمبر 2022 کو اس کیس میں پانچ لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے پر انہیں عبوری ضمانت دی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسٹر سلیمان کے لئے گرفتاری وارنٹ جاری کیاگیا تھا۔ اس دوران مسٹر سلیمان اپنے پتے پر موجود نہیں تھے کیونکہ وہ بیرون ملک چلے گئے تھے اس لیے وارنٹ پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔