اترپردیش میں انہدامی کارروائیوں پر سپریم کورٹ برہم، متاثرہ ہر خاندان کو10 لاکھ معاوضہ ادا کرنے کا حکم
عدالت نے واضح کیا کہ ہر شہری کو رہائش کا بنیادی حق حاصل ہے، اور حکومت کو اس حوالے سے قانونی تقاضے پورے کرنے چاہئیں۔ سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کو حکم دیا ہے کہ متاثرہ افراد کو 10 لاکھ روپے فی خاندان کے حساب سے 6 ہفتوں کے اندر معاوضہ ادا کیا جائے۔

نئی دہلی: اتر پردیش حکومت کی جانب سے بلڈوزروں کے ذریعہ مکانات گرانے کے معاملہ پر سپریم کورٹ نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے اس کارروائی کو غیر انسانی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے یوپی حکومت اور پریاگ راج ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی سخت مذمت کی ہے۔
جسٹس ابھیے ایس اوکا اور جسٹس اُجول بھوئیاں پر مشتمل بینچ نے ان انہدامی کارروائیوں کو غلط اور غیر آئینی قرار دیا۔ عدالت نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی موجود ہے اور بغیر کسی قانونی طریقہ کار کے شہریوں کے مکانات اس طرح مسمار کرنا ناقابل قبول ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ ہر شہری کو رہائش کا بنیادی حق حاصل ہے، اور حکومت کو اس حوالے سے قانونی تقاضے پورے کرنے چاہئیں۔ سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کو حکم دیا ہے کہ متاثرہ افراد کو 10 لاکھ روپے فی خاندان کے حساب سے 6 ہفتوں کے اندر معاوضہ ادا کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے پریاگ راج میں بلڈوزر کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے یوپی حکومت پر کڑی تنقید کی۔ عدالت نے کہا کہ بغیر کسی قانونی کارروائی کے مکانات گرانا غیر قانونی ہے اور یہ قدم خطرناک پیغام دیتا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ یوپی حکومت نے محض گینگسٹر عتیق احمد کے ساتھیوں سے تعلق ہونے کے شبہے میں مکانات مسمار کیے، جو کہ سراسر زیادتی ہے۔ یاد رہے کہ 2023 میں پولیس نے عتیق احمد کو ایک انکاؤنٹر میں ہلاک کر دیا تھا۔
یہ معاملہ ایڈووکیٹ ذوالفقار حیدر، پروفیسر علی احمد اور دیگر افراد کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر زیر بحث آیا۔ اس سے قبل، الہ آباد ہائی کورٹ نے انہدامی کارروائی کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کر دیا تھا، جس کے بعد متاثرین نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔