اجیت اگرکر ہندوستانی ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کے نئے چیئرمین!!
فروری میں سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین چیتن شرما نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے استعفیٰ کی وجہ ان پر ایک ہندوستانی نیوز چینل کا اسٹنگ آپریشن بتایا جاتا ہے۔ تب سے یہ عہدہ خالی پڑا ہے۔

ممبئی: سابق ہندوستانی گیند باز اجیت اگرکر ہندوستانی ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین بن سکتے ہیں۔
کرک انفو کے مطابق اگرکر نے اس عہدے کے لئے بی سی سی آئی کو درخواست دی ہے۔ بی سی سی آئی نے 22 جون کو اس پوسٹ کی بھرتی کے لیے درخواستیں طلب کی تھیں۔
فروری میں سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین چیتن شرما نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے استعفیٰ کی وجہ ان پر ایک ہندوستانی نیوز چینل کا اسٹنگ آپریشن بتایا جاتا ہے۔ تب سے یہ عہدہ خالی پڑا ہے۔
اگرکر نے سلیکشن کمیٹی میں شامل ہونے کے لیے درخواست دینے کی آخری تاریخ 30 جون سے ٹھیک ایک دن پہلے اس عہدے کے لیے درخواست دی تھی۔ اگر انہیں اس عہدے کے لیے منتخب کیا جاتا ہے تو ہندوستان کے لیے 26 ٹیسٹ اور 191 ون ڈے کھیلنے والے 45 سالہ آگرکر پینل کے سب سے تجربہ کار رکن بن جائیں گے اور اس طرح وہ سلیکٹرز کے چیئرمین بھی ہوں گے۔
تاہم، اگرکر کی تقرری کے نتیجے میں سلیکشن کمیٹی میں ویسٹ زون کے دو سلیکٹرز ہوں گے۔ لیکن یہ الگ بات ہے کہ بی سی سی سی آئی نے اپنے اشتہار میں کبھی اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ وہ کسی مخصوص علاقے سے امیدواروں کی تلاش میں ہے۔
سابق سلیکٹر چیتن پہلے نارتھ زون سے تھے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ بی سی سی آئی کے نئے آئین کے مطابق سلیکشن کمیٹی میں مختلف زونز کے حوالے سے کیا اصول ہیں۔ اگر ہر زون سے ایک شخص کی ضرورت ہے تو سلیل انکولہ کو اپنا عہدہ چھوڑنا ہوگا کیونکہ وہ بھی ویسٹ زون سے آتے ہیں۔
شیو سندر داس، ایس سارتھ اور سبروتو بنرجی اس وقت ہندوستانی سلیکشن کمیٹی میں ہیں جن کے پاس شیو سندر داس سب سے زیادہ بین الاقوامی تجربہ رکھتے ہیں۔ اس کے مطابق شیو کو فی الحال سلیکشن کمیٹی کا چیئرمین ہونا چاہیے۔
ہندوستان جیسی متحرک ٹیم کے لیے وژن اور مستقل مزاجی کے ساتھ ایک منظم سلیکشن پینل انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ لیکن سلیکشن کمیٹی پچھلے سال سے بالکل بھی منظم نظر نہیں آتی۔ بی سی سی آئی اکثر سلیکٹرز کے چیئرمین کو دو سال کی میعاد دیتا ہے۔
تاہم، ٹی۔ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ہندوستان کی سیمی فائنل میں شکست کے بعد بی سی سی آئی نے سلیکشن کمیٹی کے لیے تازہ درخواستیں طلب کیں۔ یہ الگ بات ہے کہ بورڈ بہتر متبادل تلاش کرنے میں ناکام رہا اور چیتن کو دوبارہ سلیکٹرز کا چیئرمین منتخب کر لیا گیا۔ لیکن جب اسٹنگ آپریشن کا واقعہ ہوا تو چیتن کو استعفیٰ دینا پڑا۔
ہندوستان کے لیے ایک بڑا چیلنج یہ ہے کہ سلیکٹرز کے چیئرمین کو سالانہ تقریباً ایک کروڑ روپے ادا کیے جاتے ہیں۔ کوئی بھی سابق کرکٹر میڈیا میں کام کر کے یا ٹی 20 لیگز میں کوچنگ کر کے آسانی سے اس سے زیادہ کما سکتا ہے۔