دہلی

انتخابات سے قبل لبھانے والے وعدوں پر سپریم کورٹ کا نوٹس

سپریم کورٹ نے انتخابات سے قبل سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ لبھانے والے وعدوں پر لگام لگانے کے لئے مفاد عامہ کی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جمعہ کو مرکزی حکومت، الیکشن کمیشن اور مدھیہ پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا اور ان سے جواب طلب کیا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے انتخابات سے قبل سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ لبھانے والے وعدوں پر لگام لگانے کے لئے مفاد عامہ کی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جمعہ کو مرکزی حکومت، الیکشن کمیشن اور مدھیہ پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا اور ان سے جواب طلب کیا۔

متعلقہ خبریں
پاکستان میں مخلوط حکومت کی تشکیل کی کوششیں تیز
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار
خواجہ معین الدین چشتی کی ماہانہ چھٹھی روایتی انداز میں منائی گئی
زندہ جلائی گئی معذور کمسن لڑکی فوت تحقیقات کیلئے چیف منسٹر کا حکم
سپریم کورٹ کا تلنگانہ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو چالینج کردہ عرضی پر سماعت سے اتفاق

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے مدھیہ پردیش کے سماجی کارکن بھٹولال جین کی عرضی پر متعلقہ فریقوں سے چار ہفتوں میں اپنا جواب داخل کرنے کو کہا۔

بنچ نے درخواست گزار سے یہ بھی کہا کہ وہ راجستھان کے وزیر اعلیٰ کے دفتر کو پارٹیوں کی فہرست سے ہٹا کر متعلقہ ریاست کو فریق بنانے کے لیے آزاد ہے۔

بنچ کی صدارت کرتے ہوئے جسٹس چندر چوڑ نے اشونی کمار اپادھیائے کی اسی طرح کی عرضی کے ساتھ اس درخواست کی سماعت کی ہدایت دیتے ہوئے اسی کے ساتھ معاملے کو شاملِ فہرست کرنے کا حکم جاری کیا۔

جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ ’’انتخابات سے پہلے ہر طرح کے وعدے کیے جاتے ہیں اور ہم اس پر قابو نہیں پا سکتے‘‘۔
سماجی کارکن نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے سامنے ایک پی آئی ایل دائر کی تھی جس میں ریاست کے وزیر اعلیٰ کو اعلانات اور وعدے نہ کرنے کی ہدایت کی درخواست کی گئی تھی۔