ایشیاء

افغانستان میں تین این جی اوز کا کام معطل

بیرونی امدادی گروپس نے اتوار کے دن افغانستان میں اپنے آپریشنس معطل کردئیے۔ ملک کے طالبان حکمرانوں کے اس حکم کے بعد انہوں نے یہ فیصلہ کیاکہ عورتیں بین الاقوامی اور مقامی غیرسرکاری تنظیموں (این جی اوز) میں کام نہیں کریں گی۔

کابل: بیرونی امدادی گروپس نے اتوار کے دن افغانستان میں اپنے آپریشنس معطل کردئیے۔ ملک کے طالبان حکمرانوں کے اس حکم کے بعد انہوں نے یہ فیصلہ کیاکہ عورتیں بین الاقوامی اور مقامی غیرسرکاری تنظیموں (این جی اوز) میں کام نہیں کریں گی۔

ناروے کی ریفیوجی کونسل‘سیو دی چلڈرن اور کیئر نے کہا کہ وہ خاتون عملہ کے بغیر افغانستان میں بچوں‘خواتین اور مردوں کی موثرخدمت نہیں کرسکتیں جنہیں مدد کی شدیدضرورت ہے۔ این جی او امتناع ایک دن قبل نافذ ہوا تھا۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ خواتین اسلامی ہیڈاسکارف (حجاب) کا پاس ولحاظ نہیں رکھ رہی ہیں۔

نارویجین ریفیوجی کونسل کے سربراہ برائے افغانستان نیل ٹرنر نے اسوسی ایٹیڈپریس سے اتوار کے دن کہا کہ ہم نے تمام ثقافتی قواعد وضوابط کی تکمیل کی ہے۔ ہم‘ خاتون عملہ کے بغیر کام نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے گروپ میں افغانستان میں 468 خواتین کام کرتی ہیں۔ گذشتہ برس برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے طالبان کے نئے فرمان میں خواتین کی آزادی اور حقوق پر بندش لگ گئی ہے۔

گذشتہ برس افغانستان میں طالبان کے اقتدار کے بعد سے ملک کے معاشی حالات خراب ہیں۔ لاکھوں کروڑوں لوگ غربت اور بھک مری سے دوچار ہیں۔ بیرونی امداد لگ بھگ بند ہوچکی ہے۔ طالبان حکمرانوں پر پابندیوں‘ بینک ٹرانسفرس رک جانے اور افغان کرنسی کے کئی بلین ڈالرس کے کھاتے منجمد ہوجانے کی وجہ سے عالمی اداروں تک رسائی محدود ہوچکی ہے۔ ملک کی معیشت میں جو امداد پر منحصر ہے‘باہر سے پیسہ نہیں آرہا ہے۔

وزیرمعیشت قاری دین محمدحنیف کے جاری کردہ مکتوب میں کہاگیاکہ اگر کسی تنظیم نے حکم کی خلاف ورزی کی تو افغانستان میں اس کا لائسنس منسوخ کردیاجائے گا۔ خواتین کے حقوق اور آزادی کیلئے یہ تازہ دھکا ہے۔ خواتین کی تعلیم‘ روزگار اور سفر پر کئی پابندیاں پہلے سے عائد ہیں۔

طالبان حکومت میں سارے مرد ہیں اور یہ مذہبی حکومت ہے۔ چند دن قبل طالبان حکومت نے طالبات کی یونیورسٹی تک تعلیم پرپابندی عائد کردی جس پربڑے افغان شہروں میں مظاہرے ہوئے۔ اس کے اس فیصلہ پر دنیابھر میں تنقید ہوئی۔ ہفتہ کی نصف شب مغربی شہرہیرات میں لوگوں نے اپنے گھروں کی کھڑکیاں کھولیں اور اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔ وہ طالبات سے اظہاریگانگت کررہے تھے۔

جنوبی شہرقندھار میں سینکڑوں طالبات نے میرواعظ نیکایونیورسٹی میں فائنل سمسٹرامتحانات کا بائیکاٹ کیا۔ ایک طالبہ نے امریکی نیوزایجنسی سے کہا کہ طالبان فورسیس نے ہمیں منتشرکرنے کی کوشش کی‘ جس کی وجہ سے ہم نے نعرے لگائے۔ صوبہ قندھار کے گورنر کے ترجمان عطاء اللہ زید نے طالبات کے احتجاج کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ طالبات اور اساتذہ کے بھیس میں گڑبڑکررہے تھے لیکن طلباء اور سیکیوریٹی فورسس نے روک دیا۔