منی پور میں 30 مکانات کو آگ لگادی گئی
شرپسندوں کے ایک گروپ نے چہارشنبہ کے دن منی پور کے ضلع موریہہ میں کم ازکم 30 مکانوں اور دکانوں کو آگ لگادی۔ سیکوریٹی فورسس کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔

امپھال: شرپسندوں کے ایک گروپ نے چہارشنبہ کے دن منی پور کے ضلع موریہہ میں کم ازکم 30 مکانوں اور دکانوں کو آگ لگادی۔ سیکوریٹی فورسس کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
موریہہ بازار علاقہ کے یہ خالی پڑے مکان میانمار سرحد کے قریب واقع ہیں۔ آتشزنی کے بعد شرپسندوں اور سیکوریٹی فورسس کے بیچ بندوقوں کی لڑائی چھڑگئی۔ عہدیداروں نے یہ بات بتائی۔
یہ واضح نہیں کہ آیا فائرنگ میں کوئی ہلاک ہوا یا نہیں۔ ایک دن قبل ضلع کانگپوکپی میں ہجوم نے سیکوریٹی فورسس کو لے جانے والی 2 بسوں کو آگ لگادی تھی۔ یہ بسیں منگل کی شام دیماپور سے آرہی تھیں۔
اس واقعہ میں کوئی بھی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔ مقامی لوگوں نے منی پور رجسٹریشن نمبر والی بسوں کو روکا اور اَڑگئے کہ وہ جانچ کریں گے کہ آیا ان بسوں میں دوسری کمیونٹی کا کوئی فرد تو موجود نہیں۔ بعض لوگوں نے بسوں کو آگ لگادی۔
اسی دوران چیف منسٹر این بیرن سنگھ نے کہا کہ امپھال اور ضلع تھوبال میں زیرتعمیر عارضی مکانات تکمیل کے قریب ہیں۔ انہوں نے ٹویٹر پوسٹ میں کہا کہ ریلیف کیمپوں میں رہنے والی فیملیز بہت جلد ان مکانوں میں منتقل ہوسکیں گی۔ ریاستی حکومت حالیہ تشدد سے متاثرہ افراد کی بازآبادکاری کے تمام ممکنہ اقدامات کررہی ہے۔
پہاڑوں اور وادی میں دونوں جگہ یہ اقدامات جاری ہیں۔ چیف منسٹر نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ان کی حکومت 3 ہزار تا 4 ہزار پری فیبریکیٹیڈ مکانات بنائے گی تاکہ ان میں اُن لوگوں کو رکھا جائے جو شمال مشرقی ریاست میں نسلی کشیدگی کے باعث بے گھر ہوچکے ہیں۔
تقریباً 3 ماہ قبل برپا تشدد میں 160 سے زائد جانیں جاچکی ہیں اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ منی پور کی آبادی میں میتیوں کا تناسب 53 فیصد کے آس پاس ہے اور یہ لوگ زیادہ تر وادی ئ امپھال میں رہتے ہیں جبکہ قبائلی زیادہ تر پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں اور ان کی آبادی 40 فیصد ہے۔ ان میں ناگا اور کوکی شامل ہیں۔