دیہات میں نماز جمعہ
پانچ وقت کی نمازیں تو ہر جگہ پـڑھ سکتے ہیں، شہر ہو یا دیہات، بڑی آبادی ہو یا چھوٹی آبادی؛ لیکن جمعہ شہر یا بڑے قصبہ کے مسلمانوں پر ہی فرض ہے،

سوال:ایک دیہات میں مسجد بنائی گئی، اُس دیہات میں مسلمانوں کے ۲۳؍مکانات ہیں، مسجد میں پنج وقتہ نماز ہو رہی ہے، الحمد للہ، قریبی چھوٹے شہر کے ایک قابل مانے ہوئے مفتی صاحب کا کہنا ہے کہ یہاں پنچ وقتہ نماز ہو رہی ہے؛
لیکن جمعہ کی نماز نہیں ہو سکتی؛ کیوں کہ اس گاؤں میں ہفتہ واری بازار نہیں لگتا، اور نہ ہی مقامی بازار ہے، نماز جمعہ کے لئے کیا یہ ضروری ہے کہ گاؤں میں بازار ہو یا ہفتہ واری بازار لگنا ضروری ہے،
اُس گاؤں کے لوگ نماز جمعہ کے لئے قریبی گاؤں ۳؍ کیلو میٹر کو جارہے ہیں، جلد از جلد جواب دیں تو مہربانی ہوگی ۔ (اسد اللہ خان، وجے نگر کالونی ، حیدرآباد)
جواب:پانچ وقت کی نمازیں تو ہر جگہ پـڑھ سکتے ہیں، شہر ہو یا دیہات، بڑی آبادی ہو یا چھوٹی آبادی؛ لیکن جمعہ شہر یا بڑے قصبہ کے مسلمانوں پر ہی فرض ہے،
اور حدیث میں اس کی صراحت موجود ہے کہ نماز جمعہ شہر میں ہی درست ہوگی:
لا جمعۃ … إلا في مصر جامع (مصنف ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر: ۵۴۵۱)؛
اس لئے آپ نے دیہات کی جو نوعیت بتائی ہے،اس کے بارے میں مفتی صاحب کا بیان کیا ہوا مسئلہ درست ہے،
اور وہاں جمعہ قائم کرنا جائز نہیں، قریب کے شہر یا قصبہ میں جہاں جمعہ کی نمازہوتی ہو، وہاں جا کر جمعہ ادا کرنا چاہئے، اور جو لوگ وہاں جانے کی طاقت نہیں رکھتے ، ان کو ظہر کی نماز پڑھنی چاہئے، اللہ تعالیٰ اسی میں جمعہ کا اجر عطا فرمائے گا۔