اونا مالو نے علاقائی ثقافتی ورثہ اور کہانیوں کو منانے کے لیے ’تلنگانہ کتھالو‘ کا آغاز کیا
یہ تقریب تلنگانہ کے یومِ تاسیس (2 جون) سے ایک دن قبل "دی کلنری لاؤنج" میں منعقد ہوئی، جس میں فلم ساز، ادیب، صحافی، فنکار، سماجی کارکن اور کھانے کے شوقین بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔

حیدرآباد: تیلگو ثقافت، روایات اور کھانوں کے تحفظ اور فروغ کے لیے کام کرنے والے پلیٹ فارم "اونامالو” نے اپنی نئی علاقائی پہل ‘تلنگانہ کتھالو’ کا باضابطہ آغاز کر دیا۔
یہ تقریب تلنگانہ کے یومِ تاسیس (2 جون) سے ایک دن قبل "دی کلنری لاؤنج” میں منعقد ہوئی، جس میں فلم ساز، ادیب، صحافی، فنکار، سماجی کارکن اور کھانے کے شوقین بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
اس تقریب میں کریم نگر، کماریڈی، اور عادل آباد جیسے اضلاع سے لذیذ روایتی پکوانوں جیسے سروپنڈی، بخشالو، جونا روٹے، مکہ پیلو، اور مقامی پھلوں کا اہتمام کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ عادل آباد کی گونڈ اور مہوا برادری نے گسادی رقص پیش کیا، جس نے اس تقریب میں علاقائی رنگ بھر دیے۔
اونامالو کے اہم شراکت دار اور دی کلنری لاؤنج کے سی ای او بائیلوپالا نے کہا،
"تلگو صرف ایک زبان نہیں بلکہ ہزاروں مائیکرو کہانیوں کا مجموعہ ہے۔ ہم تلنگانہ، رائلسیما، اتراندھرا، ساحلی آندھرا اور حیدرآباد کے لیے مخصوص کمیونٹیز تشکیل دے رہے ہیں تاکہ مقامی ثقافت کو بہتر انداز میں پیش کیا جا سکے۔”
یہ علاقائی کمیونٹیز ہر ماہ ماسٹر کلاسز، ادبی گفتگو اور ثقافتی تقریبات کی میزبانی کریں گی، جن کا مقصد مقامی کھانوں، لوک کہانیوں اور فنون کی نئی نسل سے شناسائی ہے۔
تقریب کے دوران معروف پبلشر وینکٹ سدا ریڈی (انویکشیکی کے بانی) نے بھی خطاب کیا اور کہا،
"ہم تلگو ادب کے احیاء کے لیے کام کر رہے ہیں اور اب مقامی کاروباروں اور فلم پروڈکشن دفاتر میں بک آؤٹ لیٹس قائم کر رہے ہیں تاکہ روزمرہ زندگی میں ادب اور ثقافت کو جگہ دی جا سکے۔”
اس موقع پر انویکشیکی کا خصوصی بک شیلف بھی لانچ کیا گیا۔ مہمانِ خصوصی میں فلم ساز وینو یلدنڈی، ادیب پیڈینتی اشوک کمار، سینئر صحافی امر دیولاپلی، تلنگانہ میڈیا اکیڈمی کے چیئرمین سرینواس ریڈی، فنکار لکشمن ایلے، اور ماہر تعلیم و اداکارہ گیتا بھاسکر شامل تھے۔
تقریب کا افتتاح ڈاکٹر اے وی گوروا ریڈی (KIMS-SUNSHINE ہسپتالوں کے ایم ڈی) اور سینئر آئی اے ایس افسر جیش رنجن (محکمہ IT، الیکٹرانکس و تجارت، تلنگانہ) نے مشترکہ طور پر کیا۔
اونامالو نے پچھلے ایک سال میں 27,500 کلومیٹر کا سفر کرتے ہوئے تیلگو علاقوں کے بزرگوں، کسانوں، گھریلو باورچیوں، اور اسکالرز سے رابطہ کیا، تاکہ کھوئے ہوئے ذائقے، پرانی تراکیب اور روایتی کھانے پکانے کے طریقے دوبارہ دریافت کیے جا سکیں۔
مستقبل کے منصوبوں میں ایک کُلنری میوزیم کا قیام، تربیتی ورکشاپس اور کھانے کے ماہرین و ثقافتی محققین کے ساتھ تعاون شامل ہے تاکہ تیلگو کھانوں کا علم اگلی نسلوں تک فخر سے منتقل ہو۔