ہندو آبادی میں گراوٹ، مسلم آبادی میں اضافہ تشویشناک: سی ٹی روی
انہوں نے آبادی میں تبدیلی کی وجہ سے افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کی تخلیق جیسی مثالوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اس طرح کی تبدیلیو ں کے تاریخی نتائج کو نظرانداز کرنے کے خلاف انتباہ دیا۔

بنگلورو: بی جے پی کے سابق قومی جنرل سکریٹری سی ٹی روی نے 1950 اور 2015ء کے درمیان ہندوؤں کی آبادی میں گراوٹ اور مسلم آبادی میں اضافہ پر تشویش ظاہر کی۔
انہوں نے آبادی میں تبدیلی کی وجہ سے افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کی تخلیق جیسی مثالوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اس طرح کی تبدیلیو ں کے تاریخی نتائج کو نظرانداز کرنے کے خلاف انتباہ دیا۔
روی نے زور دے کر کہ آبادیاتی تبدیلی عدم تحفظ کا احساس اور دستور کے استحکام کے لیے خطرہ پیدا کرسکتی ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ اگر آبادی کے جغرافیہ میں تبدیلی جاری رہی تو تہوار اور جشن مخصوص گروپس کے کنٹرول میں آنے کی وجہ سے ثقافتی اور مذہبی آزادیاں ختم ہوسکتی ہیں۔
انہوں نے گاؤکشی اور ”لو جہاد“ جیسے مسائل کو بھی نظرانداز کرنے پر تشویش ظاہر کیا۔ ان خدشات کی روشنی میں بی جے پی لیڈر نے دو حل پیش کیے۔ پہلے انہوں نے مذہبی تبدیلیوں کو روکنے سماج میں شعور بیداری بڑھانے اور آبادیاتی تبدیلیوں کو روکنے کی حوصلہ افزائی کی وکالت کی۔ دوسرا حل ان مسائل سے نمٹنے قانونی اقدامات ہیں۔
انہوں نے سماجی ہم آہنگی برقرار رکھنے اور تمام شہریوں کے تحفظ کے لیے قوانین سازی کی تجویز پیش کی۔
روی نے پاکستان اور افغانستان جیسے علاقوں کی تاریخی اہمیت کو فراموش کرنے کے خلاف خبردار کیا جو کبھی ہندوستان کا حصہ تھے اور مستقبل کی نسلوں کو ہندوستان کی تقسیم کے حقائق اور پناہ گزینوں کی حالت زار کے تعلق سے شعور بیدار کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
انہوں نے تاریخی واقعات کو تسلیم کرنے اور مستقبل میں اس طرح کے چیلنجوں کو روکنے ان سے سبق سیکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔