تلنگانہ

تلنگانہ اسمبلی انتخابات، بی آر ایس امیدواروں کے ناموں کی فہرست جاری، صرف 3 مسلمانوں کو ٹکٹ، کے سی آر 2 حلقوں سے مقابلہ کریں گے

ملکاجگری کے ایم ایل اے ہنومنت راؤ کی طرف سے اپنے بیٹے کے لئے میدک سے ٹکٹ کا دھمکی بھرا مطالبہ کرنے کے باوجود بی آر ایس نے ایک بار پھر موجودہ امیدوار پدما دیویندر ریڈی کو ہی پارٹی ٹکٹ دیا ہے۔

حیدرآباد: بی آر ایس کے صدر اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اعلان کیا کہ وہ آئندہ تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں دو حلقوں سے انتخاب لڑیں گے جن میں ان کا موجودہ حلقہ گجویل اور کاماریڈی شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں
کے ٹی آر کے بے مقصد انٹرویوز سے پارٹی کو شکست
باپ اور بیٹے کا جیل جانا یقینی: وینکٹ ریڈی
تلنگانہ میں 104 امیدواروں کے خلاف فوجداری مقدمات درج
توہین آمیز ریمارکس پر کے سی آر کو نوٹس
قائد اپوزیشن کے سی آر کا دورہ اضلاع، خاتون کے بیٹے کی شادی کیلئے5لاکھ روپے کی امداد دینے کا اعلان

پیر 21 اگست کو تلنگانہ بھون میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے 115 اسمبلی حلقوں کے لئے بی آر ایس امیدواروں کی فہرست دوپہر 2:38 بجے (مہورت کے مطابق) جاری کی۔

چیف منسٹر نے کہا کہ فہرست میں سات تبدیلیاں ہیں جہاں حلقہ جات بوتھ، خانہ پور، وائرا، کورٹلا، اپل، آصف آباد اور میٹ پلی کے موجودہ  ارکان اسمبلی کو ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چار حلقوں گوشہ محل، نامپلی، جنگاؤں اور نرساپور کے امیدواروں کے ناموں کا بھی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

ملکاجگری کے ایم ایل اے ہنومنت راؤ کی طرف سے اپنے بیٹے کے لئے میدک سے ٹکٹ کا دھمکی بھرا مطالبہ کرنے کے باوجود بی آر ایس نے ایک بار پھر موجودہ امیدوار پدما دیویندر ریڈی کو ہی پارٹی ٹکٹ دیا ہے۔

115 حلقوں میں سے بی آر ایس پارٹی نے پدما سمیت چھ خواتین کو ٹکٹ دیا ہے۔ دیگر خاتون ارکان میں جی لاسیا اور نندیتا، کووا لکشمی، بھانوت ہری پریہ نائک، بڈے ناگا جیوتھی اور گونگیڈی سنیتا کو بالترتیب سکندرآباد کنٹونمنٹ، آصف آباد، یلندو، ملوگو اور آلیر سے ٹکٹ دیا گیا ہے۔

دوسری طرف صرف تین مسلمان بی آر ایس کی اس فہرست میں شامل ہیں جن میں صرف ایک طاقتور امیدوار دکھائی دیتا ہے۔ بودھن سے موجودہ رکن اسمبلی عامر شکیل کو ٹکٹ دیا گیا جبکہ چارمینار سے ابراہیم لودھی اور بہادرپورہ سے عنایت علی باقری کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔

دونوں امیدواروں کو ڈمی امیدوار کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کیونکہ یہ دونوں حلقے روایتی طور پر مجلس کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں جہاں سے ہمیشہ مجلس کا امیدوار ہی کامیاب ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ مجلس، بی آر ایس کی حلیف (دوست) جماعت ہے، پھر بھی صرف دکھاوے کے لئے یہاں سے دو مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا گیا تاکہ بھولے بھالے مسلمانوں کو یہ باور کرایا جاسکے کہ بی آر ایس مسلم دوست پارٹی ہے۔