کرناٹک

کرناٹک کو ’’ جہادی ملک‘‘ کہہ کر بی جے پی لیڈر نے نیا تنازعہ کھڑا کردیا

اشوک نے کانگریس پر ڈی جے ہلی فسادات سے متعلق مقدمات کو واپس لینے اور کوکر بم معاملے میں مشتبہ افراد کو بری کرنے کی کوشش کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس پر خوشامدی ہونے کا الزام لگایا۔

بنگلورو: کرناٹک میں اپوزیشن لیڈر آر اشوک کی طرف سے ریاست کو ‘جہادی ملک’ کہے جانے کے بعد ایک نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
ہنومان کے جھنڈے کے بعد کرناٹک میں ٹیپو جھنڈے پر نیا تنازعہ
کمیشن نے چامراج نگر سیٹ پر دیا دوبارہ پولنگ کا حکم
”آپ خود کو بار بار پٹوانے ہمارے ہاتھوں میں چھڑی کیوں دیتے ہیں:“ سدارامیا کا بی جے پی قائدین پر طنز
راہول گاندھی کا چیف منسٹر سدارامیا کو مکتوب
چیف منسٹر سدارامیا کی ہسپتال میں بم دھماکے کے زخمیوں سے ملاقات

اشوک نے جمعہ کو کرناٹک میں حکمراں جماعت کے خلاف چارج شیٹ جاری ہونے کے بعد نامہ نگاروں سے کہا ’’جب سے سدارامیا حکومت اقتدار میں آئی ہے، کرناٹک ایک جہادی ملک بن گیا ہے اور ہندوؤں کی زندگیوں کو کم اہمیت دی گئی ہے،‘‘ ۔

انہوں نے کانگریس پر ڈی جے ہلی فسادات سے متعلق مقدمات کو واپس لینے اور کوکر بم معاملے میں مشتبہ افراد کو بری کرنے کی کوشش کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس پر خوشامدی ہونے کا الزام لگایا۔ انہوں نے مبینہ طورپر انصاف اور عوامی تحفظ پر اپنے ووٹ بینک کو ترجیح دینے کے لئے کانگریس کی تنقید کی۔

اشوک نے جرائم کی شرح میں نمایاں اضافے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال میں قتل میں 31 فیصد اضافہ، ڈکیتیوں میں 41 فیصد اضافہ اور سائبر کرائم کے 17 ہزار مقدمات درج ہوئے۔

کرناٹک میں لوک سبھا کی 28 سیٹوں کے لیے ووٹنگ دو مرحلوں میں ہوگی، دوسرے اور تیسرے مرحلے میں 26 اپریل اور 7 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔